اسلام آباد (جیوڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستانی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہاہے کہ پاکستان فلسطینی عوام کی آزادی کی جدوجہد کی حمایت کرتا رہے گا۔ عرب اسرائیل تنازعے کے پائیدار حل تک خطے سے دہشت گردی و انتہاپسندی کا خاتمہ ممکن نہیں، مشرق وسطیٰ کے مسئلے کا پرامن مذاکرات سے حل نکالا جائے، مسئلے کی سیاسی،سماجی اور معاشی وجوہات سے نمٹنے کے لئے ٹھوس پالیسی کی ضرورت ہے۔
امن عمل شروع نہ ہونے کی صورت میں ایک اور انتفاضہ ہو سکتا ہے۔ ملیحہ لودھی نے کہا کہ اسرائیل نے یروشلم اور مغربی کنارے میں غیر قانونی آبادکاری اڑھائی گنا تیز کردی، اسرائیل کی قیادت اپنی توسیع پسندانہ پالیسی کے باعث مسئلے کے پرامن حل کا موقع گنوا رہی ہے۔ سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستانی مستقل مندوب نے مشرق وسطیٰ میں امن کے امکانات کو تیزی سے ختم کرنے پرا سرائیلی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کے مسئلہ کے دو ریاستی حل کے لئے ایسا منصوبہ اپنائے جس پر عملدرآمد قانونی لحاظ سے ضروری ہو ،سلامتی کونسل اس منصوبے پر عملدرآمد کے لئے اقدامات کرے۔
ملیحہ لودھی نے مزید کہا کہ اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھ کر ، فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرکے مسئلہ کے دو ریاستی حل کیلئے بامعنی مذاکرات سے انکار کرکے اور اشتعال انگیز اقدامات کے ذریعے جان بوجھ کر اسرائیل، فلسطین تنازعہ کے حل کے امکانات کو ختم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطینی حکومت دو ریاستی حل کے حوالے سے اقدامات پر عملدرآمد پر رضامند نہیں ہوتی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر نہیں روکتی‘ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مسئلہ کے دو ریاستی حل کے لئے ایسا منصوبہ اپنائے جس پر عملدرآمد قانونی طور پر ضروری ہو اور کونسل اس حوالہ سے اقدامات بھی کرے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے مسئلہ کے دو ریاستی حل کا وعدہ پورا کیا جانا چاہئے اور اس وعدہ کے پورا کرنے میں 1967ء سے قبل کی سرحدوں پر مشتمل اور بیت المقدس کو دارالحکومت بناتے ہوئے آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کو مد نظر رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کی اپنے حقوق کے لئے کئی عشروں سے جاری جدوجہد کی حمایت کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل فلسطین تنازعہ کو منصفانہ انداز میں حل نہ کرنے کی صورت میں مشرق وسطیٰ کے دیگر مسائل بشمول دہشت گردی اور انتہا پسندی حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ شام ‘عراق ‘ یمن اور دیگر ممالک میں لاکھوں افراد مصائب کا شکار ہیں، ان لوگوں کے مصائب ختم کرنے کے لئے سفارتکاری اور دانشمندی کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ داعش کے خلاف عالمی برادری کا اتحاد درست سمت میں پہلا قدم ہے لیکن ان وجوہات کو بھی ختم کرنے کی ضرورت ہے جو داعش کے نظریات کو فروغ دینے کا باعث بن رہے ہیں۔