بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) گزشتہ برس چودہ فروری کے دن بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ایک خود کش حملے میں بھارت کے چالیس فوجی ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بعد دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین کشیدگی اور تناؤ کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
پلوامہ حملے کے ایک برس مکمل ہونے کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور حکومت میں شامل دیگر بہت سے سرکردہ شخصیات نے اس خونریز کارروائی میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
دوسری طرف کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے اس تناظر میں حکومت کی ناکامیوں پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ آخر سکیورٹی میں لاپرواہی کس کی جانب سے ہوئی تھی اور اس حملے کے لیے جواب دہ کون ہے؟ اس بارے میں تفتیش کے نتائج کیا ہیں؟
گزشتہ برس چودہ فروری کو جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں خودکش حملہ آور نے سی آر پی ایف کے قافلے پر خود کش کار حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں سینٹرل ریزرو پولیس (سی آر پی ایف) کے چالیس جوان مارے گئے تھے۔
اس پرتشدد واقعہ کی پہلی برسی کے موقع پر راہول گاندھی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ” آج جبکہ ہم پلوامہ حملے میں شہید ہونے والے اپنے چالیس سی آر پی ایف جوانوں کو یاد کر رہے ہیں، تو ہمیں سوال پوچھنا چاہیے: اوّل، حملے سے سب سے زیادہ فائدہ کس کو پہنچا؟ دوئم، حملے کی تفتیش سے نتائج کیا نکلے ہیں؟ سوئم، آخر بی جے پی میں سکیورٹی میں لاپرواہی برتنے کے لیے کس کو ذمہ دار ٹھہرایا گيا، جس کے سبب یہ حملہ ہوسکا؟”
ادھر حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے راہول گاندھی کے اس بیان کو ملک کے لیے شہید ہونے والوں کی توہین قرار دیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان جی وی ایل نرسمہا راؤ نے حملے کے لیے حکومت سے سوال کرنے پر کہا، “جب ملک پلوامہ کے شہیدوں کو خراج تحسین پیش کر رہا ہے، لشکر طیبہ اور جیش محمد کے ہمدرد راہول گاندھی صرف حکومت کو ہی نہیں بلکہ سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ راہول کبھی اصل مجرم پاکستان سے سوال نہیں کریں گے۔ راہول آپ کو شرم آنا چاہیے۔” پارٹی کا کہنا ہے کہ اس طرح کے بیانات عالمی سطح پر بھارت کا مقابلہ کرنے میں پاکستان کے لیے مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔
جمعے کے دن پلوامہ حملے میں ہلاک ہونے والے سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ بھارت ان کی قربانیوں کے لیے انہیں کبھی نہیں بھولے گا۔
بھارت نے اس حملے کا الزام شدت پسند تنظیم جیش محمد پر لگایا تھا اور حملے کے کچھ روز بعد اس نے پاکستان کے بالا کوٹ علاقے میں جیش محمد کے مبینہ تربیتی کیمپوں پر فضائی حملہ کر کے درجنوں شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔
پاکستان نے بھارت کے ان دعوؤں کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ بھارتی فضائیہ کے چند جہاز جلد بازی میں کچھ دھماکا خیز مواد جنگلی علاقوں میں گراکر فرار ہوگئے۔ پاکستان نے اسے فضائی حدود کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے جوابی کارروائی کی تھی اور فضائی حملوں میں بعض بھارتی مقامات کو نشانہ بنایا تھا۔ اس کے ردعمل میں جب بھارت نے پاکستانی فضائیہ کا تعاقب کیا تو پاکستان نے اس کے جنگی طیارے کو اپنی سرزمین پر مار گرایا اور اس کے ایک پائلٹ ابھینندن کو گرفتار کر لیا تھا جنھیں بعد میں خیرسگالی کے جذبات کے طور پر رہا کر دیا گیا تھا۔
گزشتہ عام انتخابات میں نریندر مودی کی جماعت بی جے پی نے اپنی انتخابی مہم میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان کے بالاکوٹ میں مبینہ بھارتی حملے کا خوب تذکرہ کیا اور عوام میں یہ تاثر پیدا کیا گيا کہ مودی نے پلوامہ حملے کا بدلہ لے کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ ان کی حکومت دہشت گردی کے خلاف سخت پالیسی پر گامزن ہے۔
کانگریس پارٹی اور بایاں محاذ یہ کہتے رہے ہیں کہ مودی نے انتخابات میں اس حملے کا سیاسی طور پر خوب فائدہ اٹھایا۔راہول گاندھی کے اس تازہ بیان کو اسی تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔ حکومت نے آج تک پلوامہ حملے کی تفتیش سے کیا نکلا کسی کو کچھ نہیں بتایا۔ تفتیشی ایجنسیاں بھی گزشتہ ایک برس سے خاموش تھیں لیکن پچھلے ہفتے اس سلسلے میں بعض نامعلوم افراد کے خلاف ایک فرد جرم عائد کی گئی ہے۔