اسلام آباد (جیوڈیسک) پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری نے پاناما کیس پر سپریم کورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے قوم سے مذاق قرار دیدیا ہے۔
کہتے ہیں کہ جو ججز نہ کر سکے کیا وہ 19 گریڈ کا افسر کر سکے گا؟ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کے فیصلے کو مسترد کرتا ہوں لیکن اختلافی نوٹ لکھنے والے اور وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے والے دو ججوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔
ان ججوں نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ نواز شریف صادق اور امین نہیں ہیں۔ ان دو ججوں کی رائے ہی سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ مٹھائیاں بانٹنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔ 9 ماہ تک عوام کے ساتھ دھوکا اور ان کے ساتھ مذاق کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کو اخلاقی طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے لیکن میں انھیں جانتا ہوں کہ وہ آخری دم تک یہ اقدام نہیں اٹھائیں گے۔
اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء چودھری اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ 1993ء کی روایات کے مطابق نواز شریف پر نرم ہاتھ رکھا گیا۔ تاہم دو ججوں کا فیصلہ ہی دراصل سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے۔ دو سینئر ججوں نے نواز شریف کو نااہل قرار دیا ہے۔
باقی تین ججوں نے اس رائے کی تردید نہیں کی تاہم ان تینوں ججز نے قوم کو مایوس کیا ہے۔ دو ججوں کا فیصلہ تین ججوں پر بھاری ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی کا کیا بنا؟ جبکہ اصغر خان کیس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔ پاناما کیس پر جے آئی ٹی بنانا نواز شریف کو راہ فرار دینے کی کوشش ہے۔