اسلام آباد (جیوڈیسک) کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے کہا ہے کہ پاناما کیس میں مجھے وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے لیے احتساب عدالت اسلام آباد میں پیشی کے بعد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی میں پیشی پر تفتیش کنندگان نے پوچھا کہ پانامہ کیا ہے، میں نے جواب دیا کہ پانامہ 58 ٹو بی ہے، مجھے سخت سوالات کرکے اور پریشر ڈال کر وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے کہا کہ جے آئی ٹی میں پانچ گھنٹے کی ریکارڈنگ کی گئی اور اتنا سخت ماحول تھا جیسے جنگی قیدی بیٹھے ہوں۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں کیپٹن صفدرکا 342 کا بیان ریکارڈ کیا گیا اور انہوں نے 80 سوالات کے جواب قلمبند کروا دیئے۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کیپٹن صدر کا بیان وکیل کی جانب سے لکھوانے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کے جواب تو ایک جیسے ہیں، ملزمان کے ایک جیسے بیان پر ہمیں فائدہ ہے۔
پیشی کے بعد نواز شریف اور مریم نواز سمیت تمام لیگی رہنما اور کارکنان عدالت سے چلے گئے تو کیپٹن صفدر تنہا رہ گئے۔ نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے کیپٹن صفدر سے کہا کہ میرے بس میں نہیں ورنہ پانچ چھ لوگوں کو آپ کے پیچھے کھڑا کر دیتا، کتنی زیادتی ہے کہ آپ یہاں اکیلے کھڑے ہیں۔
کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے عدالت میں بیان دیا کہ گلف اسٹیل سے میرا تعلق نہیں رہا، وہ میری شادی سے پہلے کی بات ہے، حدیبیہ پیپر اور ایون فیلڈ سے بھی میرا کوئی تعلق نہیں۔ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔