اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں پاناما پیپرز کیس کی سماعت میں وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل آج بھی جاری ہیں۔ دوران سماعت جسٹس آصف کھوسہ نے پوچھا کہ مخدوم صاحب آپ کو مزید کتنا وقت لگے گا؟۔
وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا ان کی کوشش ہوگی کہ آج آئین کی دفعات 62 ،63 سے متعلق دلائل مکمل کرلیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ آج نویں سماعت کررہا ہے۔
مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نااہلی کے تمام مقدمات میں فیصلہ شواہد ریکارڈ کرنے کے بعد ہوا یکم اپریل کو عدالت نے وفاقی حکومت کو سوئس حکام کو خط لکھنے کا کہا تھا اور 26 اپریل 2012 کو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو سزا سنائی گئی۔
اس موقع پر جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ دہری شہریت کے مقدمات میں فیصلہ براہ راست سپریم کورٹ نے کیا تھا، آپ اس نکتے کو کیوں بھول جاتے ہیں۔
پاناما کیس کی سماعت کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف، عوامی مسلم لیگ کے رہنمااور دیگر درخواست گزاربھی عدالت میں موجود ہیں۔
گزشتہ سماعت میں وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم کیخلاف آرٹیکل 62 کے تحت نااہلی کے لیے عدالتی ڈکلیئریشن ضروری ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدالت ٹھوس شواہد کے بغیر وزیر اعظم کو نا اہل قرار نہیں دے سکتی، سپریم کورٹ آئین کےآرٹیکل 62 ایف کو ڈراؤنا خواب کہہ چکی ہے۔
مخدوم علی خان کا گزشتہ سماعت پر کہنا تھا کہ نااہلی کے لئے پہلے ڈکلیئریشن ہونا ضروری ہے۔ ڈکلیئریشن اور نااہلی ایک ساتھ نہیں ہو سکتے، غلط بیانی اور جھوٹ کے تعین کے لیے بھی ضابطہ موجود ہے۔