لاہور (جیوڈیسک) آئی سی آئی جے نے پاناما پیپرز کی دوسری قسط جاری کر دی ، 400 پاکستانی 259 کمپنیوں کے مالک نکلے ، سیف اللہ خاندان کی تیس کمپنیاں ہیں،،، مونس الہیٰ ،زلفی بخاری ، عرفان اقبال پوری ، شرمین عبید کی والدہ ، سابق وزیر صحت اور ریٹائرڈ ایڈمرل کے صاحبزادوں کی بھی آف شور کمپنیز کا انکشاف کیا گیا ہے۔
پاناما لیکس کی دوسری قسط نے بھی ہلچل مچا دی ۔ آف شور کمپنیوں والے مزید 400 پاکستانیوں کے نام سامنے آگئے، آف شور کمپنیوں کے مالکان میں کراچی والوں کا پہلا نمبر ہے ۔ ایک سو پچاس شہریوں کی بیرون ملک کمپنیاں ہیں ۔ ایک سو آٹھ لاہوریئے بھی آف شور کمپنیوں کے مالک نکلے ۔ پاکستانیوں کی صرف 3 ممالک میں 259 آف شور کمپنیاں ہیں۔
پاناما لیکس کی دوسری قسط میں مونس الٰہی بھی آف شور کمپنی کے مالک نکلے ۔ میر شکیل الرحمان کا نام بھی آف شور کمپنی کے مالکان میں آگیا ۔ سیف اللہ خاندان ، زلفی بخاری ، عرفان اقبال ، محمد جبران ، ظفر اللہ خان کے نام بھی شامل ہیں ۔ زاہد رفیق ، حسین داؤد ، جہانگیر ایس خان ، ذوالفقار پراچہ ، پیر علی گوہر ، محمد ظفراللہ خان ، بھی آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں ۔ آفتاب لاکھانی ، جاوید لاکھانی ، شہزادہ داؤد ، امین لاکھانی ، ماہا عبیدی کے نام بھی شامل ہیں۔
کراچی چیمبر کے سابق صدر شوکت احمد کا نام بھی پاناما لیکس کی دوسری فہرست میں موجود ہے ۔ سابق ایڈمرل کے بیٹے اظفر حسین بھی ایک آف شور کمپنی کے شیئر ہولڈرز میں سے ہیں ۔ سابق ایم ڈی پورٹ قاسم بھی دو آف شور کمپنیوں کے مالک نکلے۔