اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے پاناما عملدرآمد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا، عدالت کا کہنا ہے کہ اس بات کی ضمانت دیتے ہیں کہ وزیر اعظم کی نااہلی زیرغور لائیں گے ، جے آئی ٹی رپورٹ کی دسویں جلد کھول کر وزیر اعظم کو پڑھنے کیلئے دی ۔ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے پاناما جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت کی ۔
سلمان اکرم راجہ کی وضاحت
وزیر اعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روزعدالت نے ٹرسٹ ڈیڈ کے فرانزک معائنے کے بارے بات کی ۔ قرار دیا گیا کہ بظاہر جعلی دستاویزات جمع کرائے گئے ، کلیریکل غلطی کی وجہ سے غلط صفحات لگ گئے تھے ، جعلسازی کی کوئی کوشش کی گئی ناں ایسی کوئی نیت تھی ، جے آئی ٹی میں بھی درست دستاویزات پیش کی گئیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہفتہ وار تعطیل سے متعلق سوشل میڈیا پر بڑی بمباری ہوئی ہے ، سوشل میڈیا پر کہا گیا کہ برطانیہ میں بھی ہفتہ اور اتوار کو بھی نوٹری پبلک ہوتی ہے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہا کہ جے آئی ٹی نے حسین نواز سے پوچھا ہفتے کے روز نوٹری پبلک ہوتی ہے،؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہوتا ، حسین نواز نے چھٹی کے روز نوٹری پبلک سے رابطے کی واضح تردید کی ۔ جسٹس عظمت سعید نے خواجہ حارث کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی دسویں جلد آپ کے کہنے پر کھول رہے ہیں ۔ خواجہ حارث سے پہلے یہ دسویں جلد کسی کو نہیں دکھائیں گے ، کیونکہ عدالت سے زیادہ خواجہ حارث کا مطمئن ہونا ضروری ہے ۔
ہر معاملے میں شفافیت چاہتے ہیں :خواجہ حارث
خواجہ حارث نے کہا کہ یہ عدالتی صوابدید ہے جسے چاہے یہ جلد دکھائے ، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ چاہتے ہیں ہر معاملے میں شفافیت ہو ، برٹش ورجن آئی لینڈ کی چٹھی مارے مارے پھرتی رہی ، والیم دس سے خطوط کے پس منظر کا پتہ چل جائے گا ، واضح ہو جائے گا کہ کس چٹھی کا جواب آیا ۔ سلمان اکرم راجا نے برطانیہ میں دستیاب وکلا کی فہرست پیش کی تو جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ اس فہرست میں حسین نواز کی دستاویزات نوٹری کرنے والے وکیل کا بھی ذکر ہے؟؟ جس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ نہیں اس وکیل کا نام نہیں ، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ برٹش ورجن آئی لینڈ کے اٹارنی جنرل نے 16 جون کو خط لکھا ، خط کے جواب میں جے آئی ٹی نے 23 جون کو خط لکھا جس کے جواب میں بی وی آئی کے اٹارنی جنرل نے پھر جواب دیا ۔ جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ گزشتہ روز پوچھا تھا کہ شواہد پر مبنی ٹرائل کیلئے ریفرنس بھیجا جائے؟؟؟ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ان کا جواب مزید تحقیقات ہے کیونکہ اس کی ضرورت ہے ، ریکارڈ مکمل نہیں ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ دستاویزات کی قبولیت کا فیصلہ ٹرائل کورٹ نے کرنا ہوتا ہے ۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ حماد بن جاسم کو ویڈیو لنک بیان دینے کی پیشکش نہیں کی گئی ، ایسا ہوتا تو وہ یہ پیشکش قبول کرتے ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ پبلک آفس ہولڈر کے اثاثے آمدن سے زائد ہوں تو کیا ہوگا؟ نواز شریف نے کہا تھا کہ اثاثے ہمارے ہیں ، انہوں نے منی ٹریل پیش کرنے کا کہا تھا ۔ ‘ہمارے’ کا لفظ استعمال کر کے وزیراعظم نے خود کو خاندان سے باہر نہیں کیا ، ایک سال سے انتظار کر رہے ہیں ، لیکن وزیر اعظم کا ریکارڈ نہیں آیا ۔ مریم نواز کو جے آئی ٹی رپورٹ میں بینی فیشل مالک ظاہر کیا گیا ، مریم نواز کا بینی فیشل ہونا کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے گوشواروں میں ظاہر نہیں ، اگر عدالت اس نتیجے پر پہنچی تو عوامی نمائندگی ایکٹ کا اطلاق ہوگا ۔
اسحاق ڈار کا 34 سالہ ٹیکس ریکارڈ پیش
اسحاق ڈار کے وکیل طارق حسن نے کہا کہ عدالت کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی ہے ، جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ قانون کے دائرے میں رہ کر لہروں کیخلاف تیرنا پڑا تو تیریں گے ، جسٹس اعجاز الاحسن بولے اسحاق ڈار کے ٹیکس ریکارڈ والا ڈبا سارا دن ٹی وی کی زینت بنا رہے گا ، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کیا آپ بھی جے آئی ٹو کو فالو کر رہے ہیں ، سوچ رہا ہوں اتنا بڑا باکس سیکیورٹی سے کلیئر کیسے ہو گیا ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اسحاق ڈار اثاثوں کے بارے میں جواب نہ دے سکے ، کیا باکس پر لکھا اتنا بڑا بڑا ٹیکسٹ کیا ہمارے لیے ہے؟ اس سے ہو سکتا ہے کہ اسحاق ڈار کیخلاف کارروائی شروع ہو ، حدیبیہ پیپلز مل کیس خارج ہو بھی جائے تو پھر بھی اسحاق ڈار کے خلاف کافی مواد ہے ، اسحاق ڈار جے آئی ٹی کومطمئن نہیں کرسکے ، طارق حسن نے کہا کہ اسحاق ڈار کا پہلے سے ریکارڈ موجود تھا ، جے آئی ٹی نے بدنیتی کی ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جے آئی ٹی نے کہا کہ 5 سال میں اسحاق ڈار کے اثاثے 9 ملین سے بڑھ کر 837 ملین ہو گئے،اسحاق ڈار نے شیخ نہان کے مشیر ہونے سے متعلق کوئی دستاویزات دی ہیں؟بطور مشیر اسحاق ڈار کی تقرری تنخواہ اور مراعات کیا طے ہوئیں ، کیا کوئی منطق ہے کہ شیخ نے 5 سال میں 800 ملین دے دیئے ہوں ، شیخ نے اسحاق ڈار کو کن شرائط پر کنٹریکٹ دیا ۔
2 لاکھ کمانے پر وکالت چھوڑنے کا مشورہ
طارق حسن نے کہا کہ میں مثال دیتا ہوں کہ بطور وکیل 2 لاکھ کماتا ہوں ، اسحاق ڈار کی اتنے عرصے سے سکروٹنی ہو رہی ہے اب وہ تھک گئے ہیں ، اسحاق ڈار چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ ختم ہو ، بلاوجہ احتساب میں گھسیٹنا قبول نہیں ، اسحاق ڈار کا انٹرنیشل آڈیٹر سے آڈٹ کروا لیں ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ بطور وکیل آپ 2 لاکھ کماتے ہیں تو پیشہ چھوڑ دیں ، جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اگر یہ ڈرامائی کہانی ہے تو کیا آپ چاہتے ہیں ختم ہو؟ کیا آپ چاہتے ہیں کہ یہ کیس ختم ہی نہ ہو۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسحاق ڈار جے آئی ٹی میں استحقاق مانگتے رہے ، سمجھ نہیں آ رہا اسحاق ڈار نے استحقاق کس لئے مانگا ، اسحاق ڈار کے بیٹے کی کمپنی نے ہل میٹل کو فنڈز فراہم کئے ، اسحاق ڈار کو ان کے بیٹے نے تحفے میں رقم دی جس پر ٹیکس نہیں دیا گیا ۔ جسٹس عظمت سعید نے طارق حسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اسحاق ڈار کیساتھ بہت انصاف کر لیا اب ہمیں کرنے دیں ، وعدہ کرتے ہیں آپ نے جو بھی پیش کیا ضرور دیکھیں گے قانون سے انحراف نہیں کریں گے ، ہمیں سب کے بنیادی حقوق کا احساس ہے ، ہم کسی کے بنیادی حقوق کو روندیں گے نہیں ، درخواست گزاروں کے بھی بنیادی حقوق کا خیال رکھیں گے ، فریقین ایک دوسرے کو برا بھلا کہتے رہتے ہیں ، آپس میں جو مرضی کہیں ، ہمیں کچھ نہ کہیں ، آپ کیس مکمل ہونے کے بعد چلے جائیں گے ، ہمارا کام جاری رہے گا ، عدالت کی ہرچیز پر نظر ہے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جس چیز کی قانون اور آئین اجازت نہیں دے گا وہ نہیں ہوگا ، انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر کیس سنا ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے کہا کہ عدالت پر جے آئی ٹی کی فائنڈنگ لازمی نہیں ، قائم مقام نیب پراسیکیوٹر اکبر تارڑ نے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس خود سے نہیں کھول سکتے ، حدیبیہ پیپر ملز سے متعلق ایک ہفتے میں اپیل دائر کر دیں گے ۔
قطری خط نکل گیا تو فلیٹس کے مالک نواز شریف :نعیم بخاری
نعیم بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ثابت ہو گئی ، قطری خط نکال دیں تو نواز شریف فلیٹس کے مالک ہیں ، مریم اپنے والد کی فرنٹ مین ہیں ، سپریم کورٹ پر پورا ایمان ہے ، وزیر اعظم اور اسحاق ڈار کو نااہل قرار دیا جائے ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اگر تسلیم کر لیں کہ مریم بینی فیشل مالک ہیں زیرکفالت نہیں تو اس کے نتائج نہیں ہونگے ، ابھی تک کوئی دستاویز نہیں آئی کہ مریم نواز شریف کے زیر کفالت ہے ، نااہلی کیلئے مریم نواز کا بینیفیشل مالک ہونا کافی نہیں ، جے آئی ٹی بنی تو سب نے کہا کہ آزادانہ کام نہیں ہوگا ، جے آئی ٹی نے اپنی حیثیت سے بڑھ کر کام کیا ۔ جے آئی ٹی نے جن حالات میں کام کیا وہ قابل تعریف ہے ، دیکھنا ہوگا جے آئی ٹی کا مواد کس حد تک قابل قبول ہے ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ پاکستان میں اکثریت جے آئی ٹی اراکین جیسے لوگوں کی ہے ۔
شیخ رشید 371 سوالوں کے جوابات کے منتظر
شیخ رشید احمد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے شریف خاندان سے 371 سوالات پوچھے ، جن کے جوابات نہیں آئے ، عدالتی احکامات کیخلاف نظرثانی درخواست دائر نہیں ہوئی ، جے آئی ٹی پر شریف خاندان نے مٹھائیاں بانٹیں ، وزیر اعظم نے جے آئی ٹی کے بارے میں دھمکی آمیز زبان استعمال کی ، صادق اور امین ایک گلوبل تصور ہے ، یہ نہیں ہو سکتا کہ لاہور میں صادق اور امین ہو اسلام آباد میں چور ہو ۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے دبئی کو چونا لگایا، نواز شریف نے دبئی کو نہیں بتایا کہ وہ وزیر اعظم ہیں ، انہوں نے آئی ایم ایف کو بھی گروتھ ریٹ پر چونا لگایا ، اسحاق ڈار اتنا بڑا ڈبا لے آیا ۔ میں نے 100 روپے چندا ڈالا ، عدالت کے مانگنے کے باوجود منی ٹریل نہیں دی گئی ۔ 126 دن بعد مزید 60 دن ملے لیکن منی ٹریل بھی نہ آئی ، انہیں اقامہ اتنا ہی پسند ہے تو ادھر ہی چلے جائیں ، وزیر اعظم جے آئی ٹی میں پیش ہوئے ، قطری شہزادہ کہتا ہے محل آؤ ، عدالت جے آئی ٹی ارکان کا خیال رکھے ، شریف خاندان تعویزوں کی بڑی ماہر ہے ۔ پہلے وزیر اعظم کو نااہل کریں پھر ریفرنس بھیجیں ۔ وزیر اعظم کیخلاف منی لانڈرنگ اور کرپشن کا ریفرنس بھیجا جائے ۔ فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے پناما عملدرآمد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے ۔ جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ فریقین کو ضمانت دیتے ہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف کی نا اہلی کا معاملہ زیر غور لائیں گے ۔