اسلام آباد (جیوڈیسک) پاناما جے آئی ٹی یا سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جے آئی ٹی؟ نئی بحث سامنے آ گئی۔
پیر کے روز جعلی اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن سے پاناما جے آئی ٹی ممبران کے نام پوچھے تو ان کا کہنا تھا کہ دو افراد ملٹری انٹیلیجنس اور آئی ایس آئی سے بھی تھے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایجنسیوں کے لوگوں کو صرف تڑکا لگانے کے لیے رکھا ہوگا، ان کو رہنے دیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس معاملے پر پاناما طرز کی جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں جس میں واجد ضیاء اور اس کی ٹیم ہو، لوگ پھر کہیں گے کہ عدالت جے آئی ٹی نہیں بناسکتی۔
آج جب دوبارہ سماعت ہوئی تو پاناما جے آئی ٹی کا ذکر ایک بار پھر چھڑ گیا۔
اومنی گروپ کے وکیل شاہد حامد نے آج عدالت کو پھر بتایا کہ چوہدری نثار نے جے آئی ٹی بنائی تھی، آئی ایس آئی اورایم آئی کے افسران شامل کیے گئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاناما جے آئی ٹی میں حساس اداروں سے متعلق غلط فہمی تھی، میں سمجھتا تھا ایجنسیوں کے نام بعد میں شامل کیے گئے، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے لوگ چوہدری نثار کی جے آئی ٹی میں تھے۔
معاملے پر چوہدری نثار کا وضاحتی بیان بھی سامنے آگیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاناما جے آئی ٹی اعلیٰ عدلیہ کے تین رکنی بینچ کے حکم کے تحت تشکیل دی گئی اور اس میں فوجی افسران کی شمولیت بھی فیصلے کا حصہ تھی۔
انہوں نے کہا کہ میرا یا وزارتِ داخلہ کا نہ تو جے آئی ٹی کی تشکیل میں کوئی کردار تھا اور نہ ہی فوجی افسران کی شمولیت میں، سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے تین رکنی بینچ کے فیصلے کے تحت از خود متعلقہ اداروں جن میں ایف آئی اے، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، نیب اور ایف آئی اے شامل ہیں، سے تین تین نام مانگے۔
بیان میں چوہدری نثار کا موقف ہے کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی سے بھی انہوں نے خود ہی رابطہ قائم کیا۔ اس تمام عمل میں کسی وزارت یا حکومتی شخصیت کو شامل نہیں کیا گیا۔