اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں پاناما عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی جس میں جے آئی ٹی کی پہلی عبوری رپورٹ پیش کی گئی۔ عدالت عالیہ نے جے آئی ٹی کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کیا۔ اس موقع پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون سے انحراف کریں گے اور نہ ہی شہرت کے لیے قانون فروخت کرتے ہیں۔
تحقیقات کی مدت میں توسیع نہیں دی جائے گی۔ ساٹھ روز کے اندر تحقیقات مکمل ہونی چاہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ کوئی ادارہ تعاون نہ کرے تو بتائیں، کارروائی کریں گے۔ اگر کوئی ادارہ معاملے کو طول دینا چاہے تو بھی ہمیں بتائیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تحقیقات میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
جے آئی ٹی کی تحقیقات اوپن کرنے کے مطالبے پر تحریک انصاف کے وکیل فواد چودھری سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ہمیں وہ قانون بتا دیں جس کے تحت دوران تحقیقات کوئی افسر کچھ بتانے کا پابند ہے؟ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ تفتیش کو خراب نہ کریں۔ عدالت نے عبوری رپورٹ دوبارہ سیل کر کے رجسٹرار آفس میں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت سات جون تک ملتوی کر دی۔