اسلام آباد (جیوڈیسک) پانامہ لیکس کے بڑے مقدمے میں ہنگامہ خیز تحقیقات کے بعد فیصلہ کن مرحلہ، جے آئی ٹی کے اپنی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ کے سامنے پیش کرنے کاوقت آ گیا۔ جسٹس اعجاز افضل، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل بینچ پیر کی دوپہر ایک بجے پانامہ لیکس کیس کی سماعت کرے گا۔ جے آئی ٹی ساٹھ روز میں کی گئی تحقیقات کی حتمی رپورٹ بینچ کے سامنے پیش کرے گی۔
جے آئی ٹی نے مقررہ مدت میں وزیراعظم نوازشریف، انکی صاحبزادی، دونوں صاحبزادوں، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم کے کزن طارق شفیع اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت متعدد شخصیات کے بیانات قلمبند کئے تاہم قطری شہزادے حماد بن جاسم کا بیان نہیں لیا گیا۔سپریم کورٹ نے 20 اپریل کو جے آئی ٹی بنانے اور تیرہ سوالات کے جواب تلاش کرنے کا حکم دیا تھا۔
جے آئی ٹی نے پانچ مئی کو تشکیل کے بعد 8 مئی سے کام شروع کیا۔ پانچ جولائی کو مریم نواز کے بعد پیشی چیئرمین نیب کی ہوئی۔ جےآئی ٹی کی حتمی رپورٹ پیش ہونے کے موقع پر سپریم کورٹ کے اندر اور باہر پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری تعینات ہو گی۔