کراچی (جیوڈیسک) پانامہ لیکس پر حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان محاذ آرائی میں شدت آنے سے سیاسی افق پرپیداہونے والی بے یقینی نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں کاروباری سمت کو بھی غیرواضح کردیا ہے۔
جس کے نتیجے میں بدھ کو بھی حصص کی تجارتی سرگرمیاں اتارچڑھاؤ کے بعد ملے جلے رحجان سے دوچار رہیں، آل شیئر انڈیکس گھٹنے سے 57.75 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 31 ارب 15 کروڑ29 لاکھ55 ہزار345 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ سیاسی افق پر غیریقینی حالات کی وجہ سے مقامی وغیرملکی سرمایہ کاروں محتاط طرز عمل اختیار کرتے ہوئے مارکیٹ میں کھل کرسرمایہ لگانے سے گریزاں ہیں، یہی ہے کہ مارکیٹ کی سمت غیرواضح ہوتی جارہی ہے۔ کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 29.20 پوائنٹس کے اضافے سے33646.10 ، کے ایس ای30 انڈیکس 30.68 پوائنٹس بڑھ کر 19516.77 اور کے ایم آئی30 انڈیکس45.59 پوائنٹس کے اضافے سے 59329.84 ہوگیا لیکن کے ایس ای آل شیئر انڈیکس 73.40 پوائنٹس کی کمی سے 23109.74 اور کے ایم آئی آل شیئرانڈیکس17.35 پوائنٹس کی کمی سے 15851.81 ہو گیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت 19.97 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر18 کروڑ 77 لاکھ 53 ہزار830 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار348 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں120 کے بھاؤ میں اضافہ، 201 کے داموں میں کمی اور27 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔