اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم محمد نواز شریف کا قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ اپریل میں ایک رپورٹ سامنے آئی جسے پاناما پیپرز کا نام دیا گیا۔
ان میں آف شور کمپنیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ ان پیپرز میں میرا نام نہیں بلکہ خاندان کے چند افراد کا نام آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آف شور کمپنیوں کا مطلب بدعنوانی ہر گز نہیں لیکن جس شخص کا ان پیپرز میں ذکر ہی نہیں، اس کیخلاف ہی فرد جرم عائد کر دی گئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے کسی بھی مطالبے سے پہلے قوم سے خطاب کیا اور خود کو احتساب کیلئے پیش کر دیا، حالانکہ رفقاء نے رائے دی تھی کہ مجھے پہل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
میں نے اپنے خطاب میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کیا جسے مسترد کر دیا گیا۔ بعد ازاں چیف جسٹس کو خط اپوزیشن کے مطالبے پر لکھا تھا۔
خیال تھا کہ اپوزیشن مطمئن ہو جائے گی لیکن ہمارے ٹی او آرز کو متنازع بنا دیا گیا۔ اپوزیشن کے ٹی او آرز صرف ایک شخص کے گرد گھومتی ہے اور وہ میں ہوں۔