لندن (جیوڈیسک) لندن میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے حوالے سے میں نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔ مجھے نہیں سمجھ آتی مجھ پر کونسا الزام ہے۔ کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔
اگر معاملات ٹھیک کرنے کیلئے باہر آنا ہوتا ہو لندن آنے کی بجائے پاناما جاتا۔ میں اپنے چیک اپ کیلئے لندن آیا ہوں۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پچھلے دور میں ایک دن بھی ان کی حکومت گرانے کی کوشش نہیں کی اور نہ کبھی استعفوں کی سیاست کی۔ سابق صدر آصف علی زرداری صاحب سے اچھا تعلق رہا ہے لیکن ہمیں آج اس تعلق کی یاد نہیں آ رہی۔ وزیراعظم بننے کے بعد سب سے پہلے زرداری صاحب کے پاس گیا تھا۔
زرداری صاحب نے انتخابات کے نتائج کو تسلیم کیا جو اچھی روایات تھی۔ ایسی روایات کو آگے بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رائے ونڈ دھرنے میں شامل نہ ہونے کے فیصلے کی قدر کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے میڈیا کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ منفی کردار کسی سیاستدان کو زیب نہیں دیتا۔
تاہم ایک صاحب ہر وقت موقع کی تاڑ میں رہتے ہیں اور حکومت کو کسی نہ کسی طریقے سے پریشان کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ماضی میں دھرنوں کا فیصلہ بھی ان کے حق میں نہیں نکلا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خوشحالی کو ترس رہا ہے۔ پاکستان کی اچھی روایات کو بڑھانا چاہیے۔ ان صاحب کو صبر وتحمل کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے۔ پاکستان کی ترقی کا راستہ روکنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔ اگر وہ موقع کی تلاش میں ہیں تو انہیں ایسا کوئی موقع نہیں ملے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان میچور سیاست کرنے والوں کو بھی جلدی سمجھ آ جائے گی۔ ہم دیانتداری سے ملک وقوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ چیک اپ کروانے کے بعد دگنی رفتار سے ملک کی ترقی کام کروں گا۔
بھارتی جاسوس کی گرفتاری پر بات کرتے وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی ایجنٹ کل بھوشن یادیو پکڑا گیا۔ بھارت کی پاکستان میں مداخلت کے معاملات ختم ہونے چاہیں۔ پاکستان اور بھارت کو کشمیر کا مسئلہ حل کرنا چاہیے۔