تحریر : خضر حیات تارڑ دنیا کے جن ممالک نے ترقی کی، جو لوگ خاک سے فلک تک پہنچے، ان کے رہنمائوں نے دو کام کئے ،انہوں نے اپنے نظام کی اصلاح کی اور اس نظام کو چلانے والوں پر توجہ دی ۔جمہوری معاشروںمیں دھن،دھونس،دھاندلی ،کرپشن تو دور کی بات جھوٹ بھی جرم بلکہ کسی بات کا علم ہو اور دانستہ خاموشی اختیار کی جائے تو اس سے بھی انہیں سیاست سے باہرکر دیا جاتا ہے،مگر ملک پاکستان میں منطق ہی نرالی ہے ،یہاں سیاسی پارٹیوں کے دلفریب نعرے عوام کو بیوقوف بنانے کی مہارت ہی سیاسی لیڈر کی اہلیت سمجھی جانے لگی۔اس سسٹم میں سیاست فریب، تعلیم کاروبار،کرپشن کلچر کا نام ہے۔ہر غلط کام کرنے والے کے پاس خوبصورت جواز ہے۔
رشوت کو اپنا حق ،جھوٹ کو چالاکی اور سیاست میںحرام خوری کو ذریعہ معاش سمجھا جاتا ہے۔حقیقت میںمقتدر طبقہ الیکشن اور جمہوریت کے نام پرقوم سے فراڈکر کے اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ کر سیاہ و سفید کا مالک بن جاتا ہے۔جس ملک میں لیڈر پیسوں سے بنتے ہوں اور یہ پیسہ کرپشن کے ذریعے آتا ہو، احتساب کا تصور نہ ہونے کے باعث اس ملک کے حکمران ذاتی مفاد میں قومی دولت لوٹتے اور بیرون ملک منتقل کرکے عیاشیاں کرتے ہیں۔ جیسا کہ پانامہ لیکس کے انکشافات سے ظاہر ہو گیا۔
الحمداللہ کہنے والے کرپٹ حکمرانوں کے قول و فعل میں کتنا تضاد ہے۔ سانحہ ماڈل ٹائون پر وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ اگر میری طرف انگلی بھی اٹھی تو میں مستعفی ہو جائوں گا ،مگر جب جسٹس باقر نجوی نے پنجاب حکومت اور شہباز شریف کو ذمہ دار قرار دیا تو انہوں نے اس رپورٹ کو شائع نہیں ہونے دیا۔یہی حال پانامہ لیکس پر بنائے گئے کمیشن کا بھی ہو گا۔یہ ظالم عوام دشمن حکمران ریاستی دہشت گردی سے شہریوں کا قتل عام کروا کر الٹا انہی کے خلاف ایف آئی آر درج کروا کر دندناتے پھرتے ہیں۔
Model Town Incident
سانحہ ماڈل ٹائون آپ کے سامنے ہے، انہیں کوئی طاقت کوئی قانون پوچھنے کی جرات نہیں کرسکتا۔ ملک پاکستان آج واضح طور پر دو طبقات میں تقسیم ہو چکا ہے ،۔طبقہ اشرافیہ اورطبقہ غرباء ۔ طبقہ اشرافیہ ظلم اور کرپشن کے ذریعے اقتدار پر قابض ہو چکا ہے۔اقتدار کے ذریعے اس طبقے نے ملک کے تمام وسائل ،اختیارات،اداروں اور انیس کروڑ عوام کو اپنا غلام بنا لیا ہے۔ لگتا ہے کہ اشرافیہ کا مقدر اقتدار اور عوا م کا مقدر ذلت و رسوائی رہ گیا ہے۔ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے الیکشن سے قبل جو کہا تھا بعد از الیکشن سب نے ا سکو تسلیم کیا کہ ڈاکٹر محمدطاہر القادری ٹھیک کہتے تھے۔ سابقہ انکوائری جوڈیشل کمیشن بنتے ہی ڈاکٹر طاہر القادری نے قوم کو اس فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا کہ حکمرانوں کو کلین چٹ مل جائے گی اور وہی کچھ ہوا۔
اسی طرح موجودہ وزیر اعظم کی موجودگی میں جو بھی کمیشن بنے اس سے انصاف ملنا محال ہے کیونکہ اس کی اپنی فیملی اس کرپشن میں ملوث ہے قوم وزیر اعظم سے پانامہ لیکس میں ملکی بدنامی اور قومی دولت لوٹنے والوں کا حساب مانگ رہی ہے،مگر وزیر اعظم قوم کو حساب اور جواب دینے کی بجائے کچھ عجیب و غریب پہیلیاں سنا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف کوتوجمہوری اقدار کا پاس کرتے ہوئے مستعفی ہو کر غیر جانبدار کمیشن کے سامنے پیش ہونا چاہئے، ورنہ انکے ہوتے ہوئے اس کرپٹ نظام کے تحت ہزاروں کمیشن بھی بن جائیں احتساب ممکن نہیں۔ کیونکہ موجودہ ظالمانہ ،استحصالی نظام ،ملک،عوام اور جمہوریت کا دشمن ہے ۔یہ ٣فیصد اشرافیہ کے حقوق کا محافظ جبکہ٩٧فیصدعوام کا کھلا دشمن ہے۔
وطن عزیز پاکستان کا جمہوری نظام تب نفع بخش ہو گا جب اس موجودہ غیر منصفانہ،ظالمانہ،سامراجی و استحصالی نظام کو تبدیل کر کے صحیح معنوں میں ایسا نظام لایا جائے، جومنصفاننہ،غیر جانبدارانہ اور قوم کی امنگوں کے مطابق ہو، جس میںغریب ا ور امیردونوں کو برابر کے حقوق ملیں پاکستان عوامی تحریک(PAT )ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت میں حقیقی جمہوریت،عوامی حقوق کی بحالی و بازیابی،آئین و قانون کی بالا دستی ، استحصالی نظام کی تبدیلی اور کرپشن کے خاتمے کیلئے مصروف عمل ہے۔لہذا قوم کوطبقہ اشرافیہ اور کرپٹ نظام کے خلاف متحد ہونا ہو گاتاکہ وطن عزیز میں احتساب کا عمل ممکن ہو سکے۔