آئس لینڈ (جیوڈیسک) پاناما لیکس کئی ممالک کے سربراہان کے لیے مصیبت بن گئی، آئس لینڈ میں ہزاروں افراد وزیر اعظم کے استعفے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے، فرانسیسی صدر نے ٹیکس چور ہم وطنوں کے خلاف تحقیقات کا اعلان کر دیا
بھارتی سپریم کورٹ نے بھی دو ججوں پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم بنا دی، چین میں پاناما لیکس کے خلاف ہی کریک ڈاؤن شروع ہو گیا، کئی آن لائن خبروں اور مواد کو بلاک کر دیا گیا۔
پاناما لیکس نے عالمی سیاست میں ہلچل مچا دی، آئس لینڈ میں سیکڑوں شہری اکٹھے ہوئے اور برٹس ورجن آئس لینڈ میں لاکھوں ڈالر چھپانے پر وزیر اعظم سیگمندر ڈیوڈ گنلاگسن سے استعفے کا مطالبہ کیا۔ آئس مظاہرین نے پارلیمنٹ کی عمارت کو گھیرے میں لے لیا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے پاناما دستاویز کی تحقیقات کے لیے دو ججوں پر مشتمل ٹیم بنا دی، ٹیم منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری، کالے دھن کو سفید کرنے سے متعلق تحقیقات کرے گی اور پچیس اپریل تک ابتدائی رپورٹ پیش کرے گی۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے والد کا نام آنے کے بعد حکام نے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کا اعلان کیا۔
ارجنٹینا کے صدر کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا، تمام ٹیکس ادا کیے گئے۔ یوکرین کے صدر نے بھی پاناما پیپرز کی تردید کر دی۔ آزربائیجان کے صدارتی ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر کے بچے بالغ ہیں، اپنا کاروبار کر سکتے ہیں۔ فرانسیسی صدر نے پانامہ پیپرز کی مکمل تحقیقات کرنے کا اعلان کیا۔
ادھر میکسیکو، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، آسٹریا، نیدرلینڈ، سوئیڈن میں بھی تحقیقات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔