تحریر : منظور احمد فریدی اللہ جل شانہ کی بے پناہ حمد و ثناء رحمت عالم نور مجسم جناب محمد مصطفی کریم پر کروڑ ہا بار درودو سلام کے نذرانے پیش کرنے کے بعد ۔آج صبح دفتر پہنچا تو اخبارات میں چھپی دو خبروں نے چونکا دیا ۔بھارتی گولہ باری سے ایک سکول وین متاثر ہوئی بچے شہید ہو گئے ۔وزیر اعظم جناب میاں محمد نواز شریف صاحب آج لاہور میں گریٹر اقبال پارک کا افتتاح کرینگے حکومت کسی بھی پارٹی کی ہو وزیر اعظم میاں نواز شریف ہوں یا کوئی امپورٹڈ بندا عوام کی جان و مال کی حفاظت اور اسے پامال کرنے والے مجرم کو سزا دینا اولین فرض اور عوام کا بنیادی حق ہے انہی دنوں پشاور کے سکول پر دہشت گردی کا المناک سانحہ ہوا جسے اپنی نااہلی اور سیکورٹی اداروں کی غفلت کے بجائے اسے بچوں کی قربانی کا نام دیا گیا اور اس تسلسل کو روکنے کے بجائے اداروں کو فعال کرنے کے بجائے مذمتی بیانات پر اکتفا کیا گیا جس سے چند دن بعد سانحہ گلشن اقبال پھر سانحہ کوئٹہ اور اسی طرح کے دیگر واقعات ہوتے گئے اور ساتھ ساتھ بھارت نے بھی ہماری سرحدوں پر اپنی جارحیت کو اسی تسلسل سے اپنائے رکھا۔
ہماری حکومت نے اپنی ساری کابینہ کو پانامہ پیپرز سکینڈل سے دفاع پر یوں لگا دیا جیسے کوئی محب وطن حکمران سرحد پر فوج لگا دیتا ہے روائیتی اور فی سبیل اللہ کے دشمن بھارت کو عالمی سطح پر اسکی کاروائیوں پر تنہا کرنے کے لیے سفارتی تعلقات استعمال کیے گئے اور نہ ہی وزراء اور ایم این ایز کی فوج ظفر موج میں کوئی شخص میاں برادران کو اس قابل نظر آیا جسے وزارت خارجہ کا قلمدان دیکر یہ ذمہ داری سونپ دی جاتی۔
امور خارجہ کی پالیسیوں کے مطابق بھارت کی اس طرح کی گھنائونی اور شرمناک حرکات سے بین القوامی برادری کو آگاہ کرتا اور اپنے دوروں میں عالمی سطح سے ہمدردیاں سمیٹ کر بھارت کو منہ توڑ جواب دیا جاتا میاں برادران نے اپنے سفارتی تعلقات کو بھی ذاتی دفاع پر لگا دیا جن میں قطری شہزادوں کی آمد ایک واضح ثبوت ہے آج جب بھارت نے ہمارے سکول جانے والے بچوں کو بھی نشانہ بناناشروع کردیا ہے تو ہمارے وزیر دفاع نے صرف ایک بیان ہی کافی سمجھا کہ بھارت کو منہ توڑ جواب دیا جائیگا مگر کب ؟ جب وہ ہماری چادر چار دیوار ی کا تقدس پامال کرکے اندر گھس آئیگا۔
Nawaz Sharif
آج ہمارے بڑے میاں صاحب لاہوریوں کے لیے اقبال پارک کا افتتاح کرنے جارہے ہیں جبکہ ضرورت اس امر کی تھی کہ ایوان کا اجلاس بلا کر تمام سیاسی پارٹیوں کے قائدین کو بھارتی رویہ پر بریفنگ دی جاتی اور آرمی کے سربراہان کے ساتھ مشاورت سے بھارت کو وہ جواب دیا جاتا کہ جس طرح ہمارے جرنیل جناب راحیل شریف صاحب نے کہا کہ بھارت کو وہ جواب دیا جائیگا کہ وہ نصابوں میں پڑھائیگا بھارت کی بڑھتی ہوئی جارحیت اور ملک کے اندرونی حالات کے پیش نظر ایسی پالیسیاں مرتب کی جائیں جس سے یہ خداداد ریاست امن کا گہوارہ بن جائے۔
اسکی عوام کو بھارت کا ڈر ہو نہ دہشت گردی کا والدین اپنے بچوں کو سکول بھیجتے ہوئے کوئی ہچکچاہٹ نہ ہو اور اسکے لیے اللہ اور اسکے رسولۖ کے نافذ کردہ احکام سے راہنمائی لی جائے تا کہ کل آپکو بھی اللہ کے حضور حساب دیتے وقت آسانی ہو وہاں رشوت سفارش اقرباء پروری یا کسی بھی ملک سے منگوائے گئے مہمان کام نہ آئینگے۔
پانامہ سکینڈل دھرنے اور عوامی احتجاج کے دوران جس طرح ساری حکومتی مشینری کو استعمال کیا گیا اس کا نصف بھارت کو جواب دینے پر لگا دیا جائے تو اس کا شوق بھی پورا ہوجائیگا اور چائے والا مودی اپنی اوقات میں ہو جائیگا اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو والسلام۔