پانامہ لیکس پر جوڈیشل کمیشن کا اعلان

Panama Leaks

Panama Leaks

تحریر : ملک ارشد جعفری
دویوم قبل وزیر اعظم نواز شریف نے اپنی تقریر میں اعلان کیا کہ میں نے ایک ریٹائرڈ جج سپریم کورٹ کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اعلان کر دیاجو الزامات میرے خاندان کے افراد کے خلاف ہیں پروپیگنڈا کرنے والے اُ دھر جاکر اس کمیشن کے پاس اپنے ثبوت اور بیان دیں میں نے چند سنیئر قانون دانوں سے اس کمیشن پر سوال کیا تو پتہ چلا کہ جوڈیشنل کمیشن بنانے کا اختیار وزیراعظم کے پاس تو نہیں ہے یہ اختیار صرف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف پاکستان کا اختیار ہے اگر انکوائری کمیشن بھی بنایا جائے تو عوام پوچھتے ہیں کہ اس کا اختیار کیا ہوگا اور الزام ثابت ہونے پر وہ کیا کاروائی کر سکتے ہیں کیونکہ اس سے قبل بھی کئی کمیشن بنے جن میں الزام ثابت ہوگئے۔

لیکن ان کی رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی وزیر اعظم صاحب نے یہ بھی کہا ہے کہ چندصحافی حضرات گھسے پٹے الزام لگا کر میرے خاندان کو بد نام کرنے کا تماشا لگا رہے ہیں اگر یہ الزام تھے کو وزیر اعظم صاحب کو ٹیلی ویثرن پر آکر تقریر کر نے کی ضرورت کیا تھی یہ الزام تو دنیا بھر میں مختلف مالک کے سربراہان اور ان کی اولادوں پر لگے ہیں لیکن انہوں نے عوامی مطالبہ پر اپنی حکومتوں سے علیحدہ ہوکر انکوائری کمیشن بنا دئیے جب فیصلہ ہوگا تو جرم ثابت ہونے کے بعد مزید کاروائیاں ہوں گی۔

لیکن میاں صاحب نے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں جس کمیشن کا اعلان کیا نہ ہی اس کی کوئی پاور ہے اور نہ ہی اس کے پاس کوئی اختیار کہ وہ کسی کے خلاف کاروائی کرنے کا نوٹس یا آرڈر دیں گے عوام تو یہی کہہ رہے ہیں کہ اگر کسی علاقے کے پولیس کے SHOکے کسی عزیز کے خلاف کوئی درخواست آجائے تو جب تک وہ SHOسیٹ پر تعینات ہو کوئی انکوائری کرنے والا اس کے عزیزوں کو ملزم نہیں ٹھہرائے گا اسی لیے عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر میاں صاحب اپنی سیٹ سے استعفٰی دیں اور اپنی جگہ پر کسی اپنی پارٹی کے دوسرے افراد کو عارضی چارج دیں اور انکوائری کمیشن تحقیقات کریں اس کے بعد جو رپورٹ آئے گی اس میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔

National Assembly

National Assembly

روزانہ کی پریس کانفرنسوں میں کئی وزرا نے آکر شورواویلہ کیا اسے سوائے ان کی بدنامی کے عوام کی نظروں میں اور کچھ نہیں تھا کے انہوں نے حقائق کو چھپانے کے لیے اس خیراتی ادارہ جس کی تعریف ملک کا ہر امیر و غریب کر ر ہا ہے کہ عمران خان نے دوسرے ممالک سے چندے جمع کر کے اس کی تعمیر کروائی اور کئی غریبوں کی زندگیا ں بچی اس کے خلاف پروپیگنڈا کرنا عوان کی نظروں میں سوائے کمینہ پن کے اور کچھ نہیں اگر یہی وزراء اور وزیر اعظم جب را کا ایجنٹ کوئٹہ سے گرفتار ہوا تھا تو وزیر اعظم اسی دن TVپر آکر دنیا تو بتاتے کہ ہمارا ملک ہندوستان کی وجہ سے آج دہشت گردی میں ڈوبا ہوا ہے۔

لیکن اس پر نہ ہی کسی وزیر اور نہ ہی ملک کے سربراہ کو توفیق ہوئی کہ آکر بیان دیتے ماسوائے وزیر داخلہ پاکستان جس کے اندر کچھ ملک کی محبت نظر آتی ہے اب ملک کا ہر غریب اپوزیشن کی طرف دیکھ رہا ہے کہ یہ کب حکومت کے خلاف باہر نکلیں گے اور ملک لوٹنے والوں کو مجبور کریں گے جن جن میں ملک سے دولت لوٹ کر غیر ممالک میں پہنچائی ہے واپس کروائیں گے کیونکہ اب ذرائع کے مطابق سویس حکومت کی دوسری قسط کا انتظار ہے کہ وہ جلد آنے والی ہے اور کن کن کے جرائم سے پردہ اٹھے گا اسی لیے ملک کے باشعور عوام پوچھتے ہیں۔

یہ دولت کس طرح ان ممالک میں گئی اورت کن ذرائع سے ادھر جاکر یہ کاروبار عروج پر پہنچے اسی لیے ملک کے تمام عوام اور سیاستدان ماہر قانون دانوں نے فرانزک آڈٹ کا مطالبہ کر دیا سوچیں کے سیاست کرنی ہے تو حکومت سے علیحدہ ہوکر جوڈیشل کمیشن کو فل اختیار دلوائیںجو تحقیقات کر کے عوام کے سامنے لائیں ورنہ ایسا طوفان نظر آرہا ہے کہ اس میں ہر بُرائی کرنے والا بہہ جائے گا۔

Malik Arshad Jafari

Malik Arshad Jafari

تحریر : ملک ارشد جعفری
0321-5215037