کراچی : وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری قاری محمد حنیف جالندھری کی جامعہ بنوریہ عالمیہ سائٹ آمدرئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم سے ملاقات موجودہ ملکی صورتحال باالخصوص مدارس دینیہ سمیت دیگر باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال اس موقع پر مولانا فرحان نعیم ،مولانا سیف اللہ ربانی ، مولاناغلام رسول سمیت دیگر علماء کرام بھی موجود تھے ، مفتی محمدنعیم نے وفاق المدارس کے جنرل سیکرٹری قاری محمد حنیف جالندھری کو مدارس میں داخلے کے خواہش مند غیرملکی طلبہ کے مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ سابق آمر جنرل مشرف مدارس دشمنی کی وجہ سے آج ذلیل ہورہے ہیں پاناما لیکس کیس بھی وزیر اعظم کا مذہبی طبقے کے ساتھ سوتیلے سلوک کا کا خدائی بدلہ ہے۔
مدارس فری تعلیم کے فروغ کے ادارے ہیں قال اللہ قال الرسول کی درسگاہیں ہیں ان کیخلاف تمام پروپیگنڈے دم توڑ چکے ہیں اوریہ بھی ثابت ہوچکاہے کہ مدارس کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔مشرف نے مدارس میں تعلیم کیلئے بیرون ممالک سے آنے والے طلبہ کے ویزوں پر پابندی لگائی جو تاحال برقرار ہے ، موجودہ وفاقی حکومت بھی ا س معاملے پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے ، اس حوالے سے وفاق المدارس کو کردار ادا کرنا چاہیے۔مفتی محمد نعیم نے مذید کہاکہ مذہبی سیاسی اتحاد کی بازگشت سنائی دے رہی ہے جو قابل تحسین ہے.مذہبی طبقے کی سیاست سے دوری ملک میں سیکولر طاقتوں کی مضبوطی کا باعث بنی ہے اب ہمیں یہ میدان خالی نہیں رکھنا چاہیے بلکہ تمام فروعی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ایک مضبوط مذہبی سیاسی اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے ، انہوں نے کہاکہ نائین الیون سے لیکر اب تک حیلے بہانوں سے مذہبی طبقے کو دیوار سے لگانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا ملک کو مشکل حالات اور کرپشن سے پاک کرنے کی صلاحیت مذہبی طبقے میں موجود ہے اگر مذہبی طبقہ متحد ہوجائے تو کوئی طاقت ان کا مقابلہ نہیں کرسکتی ،انہوں نے کہا کہ کسی بھی مذہبی اتحاد قائم کرنے سے پہلے ایک دوسرے کا اعتماد بحال کیا جائے ایک پالیسی تشکیل دی جائے جس پر عمل تمام اتحادی جماعتوں کے لیے لازمی ہو،انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کی بحالی بھی اچھی کوشش ہے تاہم ماضی کی طرح اپنے مفادات حاصل کرنے کے بجائے قومی مفاد کو ترجیع دی جائے۔
اس موقع پر وفاق المدارس العرابیہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری قاری محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ حکومت سے پاکستانی مدارس میں پڑھنے کی خواہش رکھنے والے غیر ملکی طلبہ کے ویزوں پر پابندی نہ ہٹانا اس حکومت کی بددیانتی ہے ، یہ تصدیق ہوچکی ہے کہ مدارس نہ پہلے دہشتگردی میں ملوث رہے ہیں اور نہ اب ان کا دہشتگردی سے کوئی سروکار ہے،تعلیمی ادارے ہیں ، غیر ملکی طلبہ کے ویزوں میں مشکلات سے حوالے سے ایک بار پھر وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے اس مسئلے کو حل کرانے کی کوشش کریں گے جبکہ پہلے بھی رابطے کیے ہیں مگر کوئی مثبت جواب نہیں دیاجارہاہے ، آخر بتایا جائے غیر ملکی طلبہ کو مدارس میں تعلیم کے لیے ویزے کیوں نہیں دے جاتے اور کیوں انہیں محروم رکھا جارہاہے۔انہوں نے کہاکہ دینی مدارس کانہ پہلے سے سیاست سے کوئی تعلق تھا اور نہ اب ہے ہاں البتہ موجودہ سیاسی لوگوں سے مذہبی سیاسی اتحاد کو ملک کے لیے بہتر سمجھتے ہیں اور اللہ تعالی سے دعا گو ہیں وہ ملک کو مذہبی مخلص سیاسی اتحاد ملے جو اس کو نظریاتی اور جغرافیائی استحکام وترقی سے مالا مال کر دے۔