کوئٹہ (جیوڈیسک) پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ کیا سیاسی اور عسکری قیادت میں دوستی ختم ہو گئی ہے؟ اس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اجلاسوں میں اختلافات رائے ہو جاتا ہے لیکن ایسے معاملات کو اچھالنا زیادتی ہے، یہ ٹھیک نہیں ہوا۔
مولانا فضل الرحمان نے مخالفین پر تنقید کی۔ انہوں نے نام لئے بغیر کپتان کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ بولے، اسلام آباد بند کرنا ایک لفظ ہے، بڑے لفظ سنے ہیں مگر پورے نہیں ہوتے، سڑکوں پر یو ٹرن لکھنے کی ضرورت نہیں، بس ایک شخصیت کی تصویر لگا دیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاناما کا ہنگامہ مصنوعی ہے، یہ معاملہ عدالت میں ہے، اس پر شور صرف وزیر اعظم کو داغ دار کرنے کے لئے مچایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے روٹ پر کسی کو بھی اعتراض نہیں، پاکستان میں سرمایہ کاری کو سبوثاز کرنے والوں کا ایجنڈا کچھ دن میں واضح ہو جائے گا۔