تحریر : فرید احمد فرید آجکل پانامہ کیس کا ہنگامہ اتنے زور و شور سے جاری ہے کہ خدا کی پناہ ہر ٹی وی چینل پانامہ کے ہنگامے کو بیان کرنا فرض اول سمجھتا ہے اس خبر کے سوا میڈیا کوئی بھی خبر نہیں دے رہا جیسے پورے ملک میں بس پانامہ والا مسئلہ ہی رہ گیا ہے باقی سب مسائل حکومت کی مہربانی اور خصوصی نظر کرم کی وجہ سے حل ہوگئے ہیں لیکن جہاں تک مجھے یاد پڑ رہا ہے تمام مسائل جوں کے توں کھڑے ہیں کچی آبادیوں میں پانی کا مسئلہ، سیوریج کا مسئلہ، بجلی کا تو نام و نشان نہیں مل رہا ہسپتالوں میں اچھی سہولیات صرف نام کی حد تک،سکولوں کی حالت خستہ حال غرضیکہ تمام مسائل جوں کے توں ہیں لیکن میڈیا اور حکومت کو تو بس پانامہ کا نشہ چڑھا ہوا ہے۔
حکومت کے کچھ خاص “چمچے” جو ملک کی اہم وزارتوں کے وزیر ہیں وہ اپنے “ممی پاپا” کے لیے خوب دوسروں کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں اور ہر روز ایک دوسرے کے بارے میں ایسے انکشافات کر رہے ہیں کہ خدا کی پناہ ان پڑھے لکھے “بابوں” لوگوں کو دیکھ کر ہر ان پڑھ شخص خوشی سے جھوم اٹھتا ہے اور خدا کا شکر ادا کرتا ہے کہ وہ پڑھا لکھا “بابوں” نہیں ہے اگر وہ بھی ان جیسا پڑھا لکھا ہوتا تو اسے بھی بازاری اور غلیظ زبان استعمال کرنا پڑتی اس لیے وہ اپنی اس کمی پہ بہت خوش ہے اپنے بڑوں سے سنا ہے کہ “بیٹی کی عزت تب معلوم ہوتی ہے جب اپنی بیٹی پہ بن پڑتی ہے” ہر روز ہزاروں بیٹیاں عدالتوں میں دھکے کھارہی ہوتی ہیں تو جناب اعلی!اگر آپ کی بیٹی بھی دوسری بیٹیوں کی طرح عدالت میں پیش ہوگئی ہے تو جناب اعلی معذرت کے ساتھ !کونسی قیامت وارد ہوگئی ہے یا آپ کوئی ایسا سسٹم بنادیجیے جس سی آپ کی بیٹی سمیٹ دوسری ہزار بیٹیوں کو عدالتوں میں دھکے نہ کھانے پڑیں تاکہ ہم اپنی ماؤں، بہنوں،بیٹیوں کے تحفظ کو یقینی بنا سکیں۔
اگر آپ نے خود کو احتساب کے لیے پیش کیا ہے تو اس میں بڑائی کی کوئی ایسی بات نہیں کہ آپ سر اٹھا کے چلیں ہماری اسلاف کی زندگیوں پر غور کیجیے آدھی سے زیادہ دنیا کے سلطان بھی قاضی وقت کے سامنے سر جھکا کر کٹہرے میں کھڑے ہوئے ہیں اور ان سے سزا و جزا پائی ہے آپ بھی حاکم وقت ہیں آپ کو بھی سر جھکا کر چلنا چاہیے اور ان کا ہر فیصلہ مان کر تاریخ میں سنہری حروف سے اپنا نام لکھوانا چاہیے۔
آپ کو پانامہ کیس کے ساتھ ساتھ دوسرے تمام امور پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہیے تاکہ عوام کو بھی گھڑی دو گھڑی کا سکون میسر ہوجائے اور آپ کو اپنے سرکاری ٹولے کو بھی “نتھ” ڈالنی چاہیے جو آپ کی طرف سے ملنے والی مستقبل قریب وزارت سے ان کی رال ٹپک رہی ہے آپ نے خود کو احتساب کے لیے پیش کیا یہ اچھا اقدام ہے لیکن آپ غازی بننے کی کوشش مت کریں کیونکہ قاضی کے کٹہرے میں کھڑا ہر شخص ملزم ہوتا ہے چاہے وہ کتنا ہی نیک کیوں نہ ہو۔