لو جی پاناما کی تباہ کاریوں کے بعد نیا پنڈورا باکس کھل گیا اور مزے کی بات یہ ہے کہ لوٹ مار کے اس سلسلے کا نام بھی پنڈورا باکس ہے کرپشن کی یہ کہانیاں بحراوقیانوس کے کنارے پر واقع ملک پاناما کی صحافتی تنظیم آئی سی آئی جے نے پنڈورا باکس کے نام سے جاری کی ہیں یہ وہی عالمی تحقیقاتی آئی سی آئی جے ہے جس نے پہلے پاناما پیپرز کے نام سے دنیا بھر میں تہلکہ مچایا تھا انہوں نے ایک بار پھر ٹیکس چھپانے کے لیے بنائی جانے والی کمپنیز اور مالکان کے نام کی تفصیلات جاری کی ہیں نامور افرادکے کالے دھن سے متعلق دنیاکی سب سے بڑی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد آئی سی آئی جے کی جانب سے مکمل تفصیلات پنڈوراپیپرز کی مالی امور کی تحقیقات دو سال میں مکمل کی گئی، جس میں 117ممالک کے 150میڈیا اداروں کے 600صحافیوں نے تحقیقات کیں ان تحقیقات کے نتیجہ میں شوکت ترین، فیصل واوڈا، شرجیل میمن، مونس الہی اور علی ڈار سمیت 700 پاکستانیوں کی آف شور کمپنیاں سامنے آگئیں یہ تفصیلات ایک کروڑ 19لاکھ فائلوں پر مشتمل ہے،پنڈورا پیپرز میں 200 سے زائد ممالک کی 29000 آف شور کمپنیوں کا پردہ فاش کیا گیا جن کی ملکیت 45 ممالک سے تعلق رکھنے والے 130ارب پتی شخصیات ہیں۔
آئی سی آئی جے کے مطابق پنڈورا پیپرز میں 14 آف شور سروس فرمز شامل ہیں پہلے کچھ بین القوامی لٹیروں کے نام کا ذکر کرتے ہیں بعد میں اپنے پردہ نشینوں کے نام کا تذکرہ کرینگے پنڈورا باکس میں چیک ری پبلک اور لبنان کے وزرائے اعظم بھی آف شور کمپنیوں کے مالک نکلے ہیں،پنڈورا پیپرز کیلئے آئی سی آئی جے نے تقریبا 3 ٹیرا بائٹس کی خفیہ معلومات حاصل کیں، آئی سی آئی جے کے مطابق سب سے زیادہ لاطینی امریکاکی کمپنی نے14ہزارشیل کمپنیاں اور ٹیکس ہیونز ٹرسٹ بنائے،روس کے صدر ولادی میر پیوٹن اور آذر بائیجان کے صدر کے نام بھی شامل ہیں، اسی طرح کینیا کے صدر اوہورو کینیتا، چیک صدر آندریج بابیز نے آف شور کے ذریعے 22 ملین ڈالرز کی جائیدادخریدی تھی، یوکرین، کینیا اور ایکوا ڈور کے صدو رنے آف شورکمپنیاں بنائیں،چیک ری پبلک اورلبنان کے وزرائے اعظم، اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ کے نام پر بھی آف شورکمپنی کاانکشاف ہوا ہے۔
آئی سی آئی جے کی فہرست میں 700سے زائد پاکستانیوں کے نام ہیں جن میں وزیرخزانہ شوکت ترین آف شور کمپنی کے مالک نکلے، اسحاق ڈار کے صاحبزادے علی ڈار، وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی وقار مسعود کے صاحبزادے عبداللہ مسعود، وفاقی وزیر مونس الہی، سینیٹر فیصل واڈا، وزیر صنعت خسرو بختیار، پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان سمیت پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما شرجیل انعام میمن، میجرجنرل(ر)نصرت نعیم،جنرل (ر)افضل مظفرکے بیٹیحسن مظفر، سی ای اوابراج گروپ عارف نقوی، جنرل(ر)شفاعت اللہ،کرنل (ر)راجہ نادرپرویز، زہرہ تنویراہلیہ جنرل(ر)تنویر، شہنازسجادہمشیرہ جنرل(ر)علی قلی خان، امپریل شوگرمل کے مالک نویدمغیث شیخ، ٹریڈربشیرداد،نیشنل بینک کے صدر عارف عثمانی، جنرل(ر)خالدمقبول کے داماد احسن لطیف، علی جہانگیرصدیقی، مرچنٹ آصف حفیظ، نیشنل انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے ایم ڈی عدنان آفریدی، لیفٹیننٹ جنرل(ر)شفاعت اللہ شاہ، میجرجنرل(ر)نصرت نعیم کا نام بھی شامل ہے۔
اتوار کو پنڈورا پیپرز کے ہوشربا انکشاف کے بعدسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اشرافیہ کی غیر قانونی دولت منظرعام پرلانے کوسراہتے ہیں، جو بھی قصوروار ہوااس کیخلاف کارروائی کی جائے گی اور حکومت پنڈوراپیپرزمیں ملوث تمام پاکستانیوں کی تحقیقات کریگی جبکہ منی لانڈرنگ،ٹیکس چوری کیلئے آف شور کمپنیاں جنت ہیں۔پاناما اور اب پنڈورا کے بعد ایک بات تو طے ہے کہ پاکستان غریب ملک نہیں ہیں لیکن کرپشن،چور بازار اور لوٹ مار کی وجہ سے غربت عوام کا مقدر بنی ہوئی ہے اور اسی کرپشن کے وجہ سے ہماری کرنسی بے قدر ہو چکی ہے۔
اس وقت قدر ہے تو کرپٹ لوگوں کی جو اربوں روپے کی لوٹ مار کرتے ہیں اور کروڑوں روپے الیکشن میں جھونک کر اپنی چیٹ پکی کرتے ہیں یہی لوگ اسمبلیوں میں پہنچ کر قانون سازی کی بجائے مزید لوٹ مار کے طریقے ایجاد کرتے ہیں سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کے بیٹے چوہدری مونس الہی کا نام بھی پنڈورا بکس میں آیا ہے ان جیسے افراد کے خلاف کیسے تحقیقات ہو سکتی ہیں یہ باآثر لوگ ہیں ابھی کچھ عرصہ قبل انہوں نے عمران خان کی میرٹ پالیسی کی دھجیاں اڑاتے ہوئے پنجاب اسمبلی میں سینکڑوں افراد کو بھرتی کیا گجرات،منڈی بہاؤالدین اور بہاولپور سے تعلق رکھنے والے افراد ہی صرف میرٹ پر آئے کیونکہ اس بھرتی کا صرف انہیں ہی علم تھا باقی پورا پنجاب سویا ہوا تھا جنہیں ان بھرتیوں کا علم ہی نہ ہوسکا یہاں تک کہ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار بھی ان بھرتیوں سے محروم رہے یہ انکی سادگی اور شرافت ہے کہ انہوں نے چوہدریوں کے ہرمعاملہ میں خاموشی اختیار کررکھی ہے ایف آئی اے اور دوسرے تحقیقاتی ادارے گذشتہ تین سالوں کے دوران صرف پنجاب اسمبلی میں ہونے والی بھرتیوں کا ریکارڈ ہی چیک کرلے توہوشربا انکشافات سامنے آئیں گے حیرت ہے کہ اس سلسلہ میں اپوزیشن بھی خاموش ہے کیا یہ بھی مک مکا کا ایک طریقہ ہے۔