پیراڈئزلیکس کا شور

Paradise Papers

Paradise Papers

تحریر : عقیل خان
پانامہ لیکس کے بعد صحافیوں کی محنت سے تیار کردہ ایک اور لیکس منظر عام پر آگئی۔ اس لیکس میں بہت سے ممالک کے نامور چہروں سے نقاب اتارا گیا ہے۔ وہ لوگ جوبظاہرشرافت کا لبادہ اوڑھے ہوتے ہیں مگر اندر ہی اندر سے اپنے ہی ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہوتے ہیں اس لیے صحافی برادری کی انتھک محنت اور کوشش کی بدولت ایسے چہرے دنیا کے سامنے منہ دیکھانے کے قابل نہیں رہتے۔

صحافیوں کی عالمی تنظیم بعد آئی سی آئی جے نے پاناما لیکس کی طرح ایک لیکس جاری کر دی ۔ نئی لیکس کو پیراڈایئر پیپرز کا نام دیا گیا ہے۔ پیراڈائز لیکس میں 25 ہزار سے زائد آف کمپنیوں کا انکشاف کیا گیا ہے جبکہ لیکس کا بڑا حصہ کمپنی ایپل بائی کی دستاویزات پر مشتمل ہے۔اس لیکس میںدنیا کی معروف شخصیات اور کمپنیوں کے نام شامل ہیں۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کے ساتھ ساتھ نیشنل انشورنس کارپوریشن کے سابق سربراہ ایاز خان نیازی کا نام بھی نئی دستاویزات میں شامل ہے۔دستاویز میں بہت سے بین الاقوامی شخصیات کے نام آئے ہیںجن میں ملکہ برطانیہ الزبتھ ، امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن، امریکی وزیر تجارت ولبر راس، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 13 قریبی ساتھی، کینیڈین وزیراعظم کے قریبی ساتھی و مشیران، اردن کی سابق ملکہ نور، یورپ میں نیٹو کے سابق کمانڈر ویزلے کلارک بھی شامل ہیں۔پیراڈائز پیپرز میں 47 ممالک کے 127 نمایاں افراد کے نام شامل ہیں۔ آئی سی آئی جے کے نمائندے کے مطابق پیراڈائز لیکس میں ایک کروڑ 34 لاکھ دستاویزات شامل ہیں اور اس کام کے لیے 67 ممالک کے 381 صحافیوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔پیراڈائز لیکس میں 180 ممالک کی 25 ہزار سے زائد کمپنیاں، ٹرسٹ اور فنڈز کا ڈیٹا شامل ہے۔ پیراڈائز پیپرز میں 1950 سے لے کر 2016 تک کا ڈیٹا موجود ہے۔

پیراڈائز پیپرز میں امریکا 25 ہزار 414 شہریوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ برطانیہ کے 12 ہزار 707 شہری، ہانگ کانگ کے 6 ہزار 120شہری، چین کے 5 ہزار 675 شہری،بھارت کے سات سو سے زائد شہری اور برمودا کے 5 ہزار 124 شہری شامل ہیں۔پیرا ڈائیز پیپرز کے مطابق ملکہ برطانیہ کا نام بھی سامنے آیا ہے ، دستاویز کے مطابق ملکہ الزبتھ نے آف شور کمپنیوں میں کئی ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کی۔ برطانیہ کی ملکہ الزبتھ کے حوالے سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ انہوں نے میڈیکل اور کنزیومر لون کے شعبے میں کام کرنے والی آف شور کمپنیوں میں کئی ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔برطانیہ کی ملکہ الزبتھ نے 10 ملین پاؤنڈز آف شور کمپنیوں میں چھپائے۔ دستاویز کے مطابق فیس بک اربوں ڈالر کا منافع آئرلینڈ کے ذریعے ‘کے مین’ آئی لینڈ منتقل کیا جہاں ٹیکس شرح صفر فیصد ہے۔ فیس بک کچھ ملکوں میں اشتہارات سے ملنے والے منافع پر ٹیکس ادا نہیں کرتی۔یورپ میں نیٹو کے سپریم کمانڈر رہنے والے سابق امریکی جنرل ویزلے کلارک بھی ایک آن لائن گیمبلنگ کمپنی کے ڈائریکٹر تھے اور اس کمپنی کی ذیلی آف شور کپمنیاں بھی ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ مائیکروسوفٹ کے شریک بانی پال ایلن اور ای بے کے بانی پائری اومیڈیار کا نام بھی سامنے آئے ہیں۔

معروف امریکی گلوکارہ میڈونا اور پاپ سنگر بونو نے بھی آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی۔ اس کے علاوہ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے قریبی ساتھی اور مشیر اسٹیفن برونفمین کا نام بھی پیراڈائز پیپرز میں ہے جبکہ موجودہ امریکی وزیر تجارت ولبر راس نے بھی روسی بااثر شخصیات کے لیے کام کرنے والی ایک کمپنی سے مالی فائدے حاصل کیے۔امیتابھ بچن اور سنجے دت کی بیوی سمیت 714 بھارتیوں کے نام بھی آف شور کمپنیوں میں سامنے آئے ہیں۔ان کے علاوہ سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ابو ظہبی کے امیر بن زید بن سلطان النیہان، قطر کے سابق وزیراعظم حماد بن جاسم کا نام بھی شامل ہے جو سابق وزیراعظم نوازشریف کو پاناما کیس میں بچانا چاہتے تھے۔

اب تک کی معلومات کے مطابق پاکستان کے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کا ٹرسٹ بھی سامنے آیا ہے ، شوکت عزیز کا برمودا میں انٹارکٹک ٹرسٹ ہے جو انہوں نے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا ۔شوکت عزیز ان کے بچے اور اہلیہ ٹرسٹ کے بینی فیشل اونر ہیں،دستاویزات کے مطابق وزیر خزانہ بننے سے کچھ پہلے شوکت عزیز نے ڈیلاویر (امریکا) میں ٹرسٹ قائم کیا جسے برمودا سے چلایا جارہا تھا۔نیشنل انشورنس کارپوریشن کے سابق سربراہ ایاز خان نیازی کا نام بھی نئی دستاویزات میں شامل ہے،ایاز خان نیازی کے برٹش ورجن آئی لینڈ میں چار آف شور اثاثے سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے ایک اینڈالوشین ڈسکریشنری ٹرسٹ نامی ٹرسٹ تھا۔ باقی تین کمپنیاں تھیں جن کے نام یہ تھے اینڈالوشین اسٹیبلشمنٹ لیمیٹڈ، اینڈالوشین انٹرپرائسز لیمیٹڈ اور اینڈالوشین ہولڈنگز لمیٹیڈ۔ان سب کو 2010 میں اس وقت قائم کیا گیا تھا جب ایاز نیازی این آئی سی ایل کے چیئرمین تھے۔

ایاز نیازی کے دو بھائی حسین خان نیازی اور محمد علی خان نیازی بینی فشل اونر تھے جبکہ ایاز نیازی، ان کے والد عبدالرزاق خان اور والدہ فوزیہ رزاق نے بطور ڈائریکٹر کام کیا۔یاد رہے این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین ایاز خان نیازی پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں کرپشن کے بڑے سکینڈل میں ملوث تھے۔مخدوم امین فہیم نے انھیں چیئرمین لگایا تھا۔

پانامہ لیکس کی طرح اب عوام توقعات کررہی ہے کہ پیراڈائز لیکس بھی بہت سے ممالک میں نہ صرف ہلچل مچائے گی بلکہ کرپٹ اور نااہل افراد کو اپنی لپیٹ میں لے گی۔ وقت کے ساتھ ساتھ سب کچھ سامنے آجائے گا مگر اس حقیقت سے انکار نہیں نامور لوگ وہ خواہ کسی بھی فیلڈ سے تعلق رکھتے ہوں وہ کرپشن کرنے میں اپنا مقام آپ رکھتے ہیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پانامہ لیکس کی طرح اس لیکس پر فوری ردعمل سامنے آئے گا اور پانامہ کی طرح جولوگ پیراڈائز لیکس میں منظر عام پر آئے ہیں کیا ان کے خلاف بھی ایسا ہی ایکشن لیا جائے گا؟اب دیکھتے ہیں کہ پیراڈائز کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔

Aqeel Khan

Aqeel Khan

تحریر : عقیل خان
aqeelkhancolumnist@gmail.com