اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی زرعی تحقیقاتی کونسل کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد عظیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو زرعی شعبے میں خود انحصاری کی طرف لے جانے کے لیے زرعی سائنسدانوں کی مددسے جنگی بنیادوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
زیتون، کیلے، ٹماٹر، سویابین، فائبر سمیت دیگر سبزیوں اور پھلوں کی نئی ورائٹیز کی کامیاب تیاری کے بعداس کے ثمرات سے مستفید کرنے کے لیے کاشتکاروں کی دہلیز پر پہنچانے کاکام شروع کردیا گیا ہے۔ ایکسپریس کودیے گئے خصوصی انٹرویو میں ڈی جی نے بتایاکہ ہمارے انجینئرز نے سیزن میں سرپلس پھلوں و سبزیوں کوسال بھر فراہمی کے لیے خشک کرنے کی ٹیکنالوجی حاصل کرلی ہے جس کو جلدمتعارف کروا دیا جائیگا۔
اس اقدام سے پاکستان میں پھل اور سبزیاں اپنی قدرتی چاشنی اور لذت کے ساتھ دستیاب ہوسکیں گے۔ دودھ کی بہترین کوالٹی کے لیے سبزچارہ اہم رول اداکرتاہے اس حوالے سے شدید گرمی اور شدید سردی میں سبزچارہ نایاب ہوجاتاہے اس کی ان دونوں موسموں میں بھی فراہم کرنے کے لیے ٹیکنالوجی متعارف کروادی ہے جس سے کاشتکار فائدہ اٹھاررہے ہیں۔ابھی اس کا آغازہے جلداس کومزیدفروغ حاصل ہوجائے گا۔
خوردنی تیل کی درآمد پر اٹھنے والے اخراجات دوکھرب پچیس ارب روپے ہیں کوکم سے کم سطح پرلانے کیلے ملک بھرمیں زیتون کی کاشت شروع کردی گئی ہے۔اس ضمن میں آئندہ پاچ سالوں میں پچاس ہزاردرخت مفت کاشتکاروں میں تقسیم کیے جائیں گے۔ڈی جی نے بتایاکہ زیتون کا منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے بھی بڑامنصوبہ ہے۔
زیتون کی کاشت کے لیے پچیس لاکھ ایکڑرقبے کا ڈیٹا تیار کیا گیا ہے۔پاکستان میں پپایا اور ایواکیڈوپھل کی کاشت کے لیے کام شروع کردیا ہے۔ کیلے کی نئی نسل کاشت کرنے کے لیے نئے درخت کاشتکاروں کو دیدیے گئے ہیںجواپنی جسامت اورمٹھاس میں بہتر ہوگا۔ تنزانیہ اور چین میں استعمال کی جانیوالی ٹیکنالوجی کو یہاں متعارف کروانے کے لیے انجنئرزنے کام شروع کررکھا ہے۔
سویابین کی درآمد پر 65 ارب روپے خرچ کیے جاتے ہیں اس کی یہاں کاشت کے لیے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے تاکہ اس بوجھ سے پاکستان کی جان چھڑائی جاسکے۔ بھارت سے 11ارب روپے کے ٹماٹر درآمد کیے جاتے ہیں پاکستان میں شدید سردی کے موسم میں بھی ٹماٹرکاشت کرنے کے لیے منصوبے پرکام شروع کیا گیا ہے۔ مستقبل قریب میں این اے آرسی میں شتر مرغ کے گوشت کی عام صارفین کوفراہمی کے لیے منصوبے کاپلان تیارکیا گیاہے۔ مارگلہ کی پہاڑیوں میں شہدکی تیاری کا کام شروع کر دیا ہے۔
اب اس کومزید وسعت دینے کے لیے یہاں کاٹیج انڈسٹری تعمیرکی جائیگی جس سے یہاں کے مقامی افراد کو روزگار کے مواقع میسر آسکیں گے۔ کچن گارڈننگ کے اہم منصوبے کاآغاز کیا گیاہے جس کوبتدریج بڑھایا جا رہا ہے۔
این اے آرسی میں عام صارفین کو آٹا، ستو، معیاری آٹا، چاول اور دہی اوردیگراشیا کی فراہم کویقنی بنانے کے لیے مزیدکام جاری ہے، اس وقت یہ مصنوعات ہمارے سیل پوائنٹ پر موجود ہیں۔ این اے آرسی جن بنیادوں پر کام کررہا ہے۔ مستقبل قریب میں ہمیں حکومت سے بجٹ مانگنے کی ضرورت نہیں رہیگی۔