تحریر : عطاء محمد قصوری والدین اپنی اولاد کیلئے سایہ رحمت ہوتے ہیںانکی موجودگی میں انسان اپنے آپکو محفوظ سمجھتا ہے اور اسے زندگی کی تلخ حقیقتوں کا بھی احساس نہیں ہوتا ماں ہو یا باپ ہمیشہ اپنی اولاد کی پرورش، ترقی اور خوشحالی کیلئے دعا گو رہتے ہیںیتیم اسے کہا جاتا ہے کہ جس کے والدین اس دنیائے فانی سے چلے جائیںاس دنیا میں آنیوالے ہر مرداور عورت نے موت کے آغوش میں جانا ہے حضرت آدم علیہ ایسلام سے لیکر آج تک جو بھی آیا ایک نہ ایک دن اسے واپس ابدی نیند قبرستانوں میں سونا پڑا تاریخ گواہ ہے کہ وقت کے حاکم ، بادشاہ، فقیر، عام شہری، وی آئی پیز کو بھی دو گز کی زمین میں اتارا گیا، بحثیت مسلمان ہمارہ ایمان ہے کہ یہ دنیا فانی ہے اور اصل زندگی کا آغاز موت کے بعد ہونا ہے جو مسلمان دنیا میں اچھے اعمال کرکے اس دنیا کو ہمیشہ کیلئے خیر آباد کہہ دیں گے وہ قیامت کے روز آقاء کریم کی شفاعت کے حقدار ٹھہر یں گے اور اس دنیا میں بھی لوگ اچھے الفاظ میں انہیں یاد رکھتے ہیں۔
میرے والد محترم حاجی محمد ابراہیم رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں عشرہ مغفر ت کے 13ویں روزے کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ان کے نماز جنازہ اور تعزیت کیلئے قصور آنیوالے دوست احباب کا مشکور ہوں جنہوں نے اس غم اورقیامت خیز سانحہ میںمیرے ساتھ اظہار ہمدردی کیا، یقینا ان کی کمی کو میں یامیرا خاندان ہمیشہ محسوس کرینگے انہوں نے اپنی ساری زندگی انتہائی سادگی سے بسر کی ہمیشہ آقاء کریم ۖ کی سنتوں کو عام کرنے میں مشغول رہے اورانکی تعلیمات پر عمل پیراء رہے ،تمام احباب اور پڑھنے والے قارین سے بھی میری درخواست ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ میرے والد محترم کی مغفرت کیلئے دعا ء کریںاللہ رب العزت انکے درجات بلند کرے، انکے گناہ معاف، اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء کرے۔
قبرستانوں میں جا کر پتہ چلتاہے کہ اس جہاں میں بیٹھا کسی نے نہیں رہنا مگر پھر بھی ہم دنیا کے کاموں میںاس قدر مشغول ہو جاتے ہیں کہ فوتگی کے بعد چند دن روزانہ، پھر محرموں کے آیام میں ، پھر کئی کئی سال ،بعداپنے ان پیاروں کی قبروں پر جاتے ہیںشائد زمانے کے معاملات میں ہم اس قدر غافل ہوجاتے ہیں کہ ہمیں دوبارہ کاروباری مصروفیت سے فرصت ہی نہیں ملتی عجیب زمانہ آگیا کہ عارضی دنیامیں ہم مصروف مگر آخرت کی تیاری کی ہمیں فکر ہی نہیں
Hazrat Muhammad PBUH
آقاء کریم کے امتی ہونے کے باوجود ہم انکے احکامات پر عمل نہیں کرتے، وقت کے حکمرانوں کی خوشنودی ،افسران کی چاپلوسی، گلی ،محلے اور حلقوں کے امیر لوگوں کی تابعداری میںاس قدر اندھے ہوچکے کہ اللہ اور آقاء کریم کی ناراضگی کو اپنا کراپنی آخرت تباہ کر رہے ہیں آج مسلمان اپنے عقائد پر عمل نہ کرنے کی بناء پر پوری دنیا میں زوال پذیر ہیںفلسطین ہو یا عراق، افغانستان ، شام ہو یامصر، ہر جگہ مسلمانوں کا استحصال ہو رہا ہے۔مسلمان محض نام کا رہ گیا ہے۔ہمارے خاموش قبرستان اور وہاںمدفون ہمارے یہ عزیز واقارب ہمیں پکار پکا ر کر کہہ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔ کہ ائے دنیا میں رہنے والو ۔۔۔۔۔ ہم سے عبرت سیکھو ۔۔۔۔
آخرت کی تیاری کرو۔۔۔۔۔ایک نہ ایک دن تمہیں بھی انہیں قبرستانوں میں لیٹنا ہے۔۔۔۔۔۔ یہ دنیا فانی ہے ۔۔۔۔۔ہر جاندار کی طرح تم نے بھی موت کا ذائقہ چکھناہے۔۔۔۔۔مگر کامیاب وہ ہوگا جو اپنے ا چھے اعمال کی بدولت دنیااور آخرت میں کامیاب ہوگا ۔دنیا میں آنے والوں کو ایک دن جانا ہے یہ دنیا فانی ہے یہاں بیٹھے رہنے اور توبہ کیلئے بہت وقت کا خود کو دلاسہ دینے والوں سے بھی لوگ سیکھیں آج وہ کہاں گئے ؟
دنیاء سے چلے جانے والوں کو ہر وقت یاد رکھنا چاہئے ان کیلئے ہمیں دعائے مغفرت کرنی چاہئے،یہ قبرستان ہمیشہ آباد رہنے ہیں، ان قبروں پر لگے کتبے اور ان کی تحریروںکو ہمیشہ یاد رکھنا ہوگا کہ یہ لوگ بھی کبھی ہماری طرح اس دنیامیں آباد تھے، اس دنیا کو اپنی حقیقت بنانے والوں کو یہہ احساس کرنا ہوگا کہ اس موت نے ساری دنیا کو اپنی آغوش میں لینا ہے اور ہو سکتا ہے کہ اس دنیا کو چھوڑنے کی اگلی باری ہماری ہو۔۔۔۔ ؟