پیرس (جیوڈیسک) پیرس حملوں میں ملوث چار خود کش حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی ہے۔ چاروں حملہ آور فرانسیسی شہری تھے۔ جبکہ کنسرٹ ہال پر حملے میں مطلوب ایک شخص کو مفرور قرار دے دیا گیا ہے۔
پیرس میں گزرنے والی تیرہ اور چودہ نومبر کی درمیانی رات تین دہشت گردوں نے پیرس کے اسٹیڈیم کے باہر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ ایک دہشت گرد نے ریسٹورنٹ کا نشانہ بنایا جبکہ خود کش جیکٹس پہنے تین دہشت گرد بٹاکلین ہال میں داخل ہوئے۔ دو نے خود کش حملہ کیا جبکہ ایک کو پولیس نے مار ڈالا۔
فرانسیسی پولیس کو شبہ ہے کہ صالح عبد السلام نامی ایک چھبیس سالہ حملہ آور اب بھی مفرور ہے جس کے ایک بھائی ابراہیم عبدالسلام نے بٹاکلین ہال میں گھس کر فائرنگ کی اور خودکش دھماکا کردیا جبکہ دوسرا بھائی بیلجیم میں پکڑا گیا۔ عبد السلام کو خطرناک دہشت گرد قرار دے کر اس کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے واقعے کے بعد صالح عبد السلام کو بیلجیم کی سرحد کے قریب فرانسیسی پولیس نے روک کر تفتیش کی تھی اور پھر جانےدیا تھا۔
ایک اور فرانسیسی شہری عمر اسماعیل مصطفائی بٹاکلین کنسرٹ ہال پرحملےمیں ملوث ہے،اسے سی سی ٹی وی ویڈیو کی مدد سے شناخت کیا گیا۔ عمر اسماعیل نے سیکورٹی فورسز کے داخل ہونے پر خود کو دھماکے سے اڑالیا تھا،الجزائری نژاد فرانسیسی کی شناخت کے بعد ہی بیلجیم پولیس نے عمر المصطفائی کے بھائی اور والد کو حراست میں لیا ہے۔
پیرس پراسیکیوٹر کے مطابق دو اور حملہ آوروں کی شناخت ان کے فنگر پرنٹس کے ذریعے کی گئی ہے جن میں سے ایک تیس جولائی انیس سو چوراسی کو فرانس میں پیدا ہوا جبکہ بائیس جنوری انیس سو پچانوے کو فرانس میں پیدا ہونے والے دہشت گرد نے خود کو اسٹیڈیم کے باہر دھماکے سے اڑا لیا۔ دونوں افراد کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔
دوسری جانب فرانسیسی پولیس نے پیرس کے مختلف علاقوں سے دو مشتبہ گاڑیاں ڈھونڈ نکالی ہیں جو دہشت گردوں کے گروہ نے خون کی ہولی کھیلنے کے لیے استعمال کی تھی،ایک گاڑی سے تین کلاشنکوف برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔