فی الحال پیرس میں ہنی مون منانا ممکن نہیں

Tourists

Tourists

پیرس (اصل میڈیا ڈیسک) فرانس اور بالخصوص پیرس، جنوبی ایشیائی سیاحوں کی اولین منازل میں شامل ہے مگر تازہ پابندیوں کے نتیجے میں فی الحال اس یورپی ملک جانا ممکن نہیں۔ فرانس نے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے تناظر میں سفری پابندیاں لگا دی ہیں۔

کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے تناظر میں فرانس نے یورپی یونین سے باہر کے ملکوں کے شہریوں کے اپنے ہاں داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ وزیر اعظم ژاں کیستیکس نے جمعہ 29 جنوری کی شب اس فیصلے کے بارے میں مطلع کیا۔ انہوں نے کہا، ”یورپی یونین سے باہر کے ملکوں اور فرانس کے درمیان سفر اتوار اکتیس جنوری سے بند ہو رہا ہے۔ کیستیکس کے بقول صرف خاص کیسز میں مسافروں کو استثنی دیا جائے گا۔

گزشتہ برس کورونا کی وبا کے عروج پر فرانس شدید متاثرہ ملکوں کی فہرست میں شامل تھا۔ اس وقت فرانس میں متاثرین کی مجموعی تعداد بتیس لاکھ سے زائد جب کہ ہلاک شدگان کی تعداد پچھتر ہزار سے زائد ہے۔ البتہ حالیہ ماہ میں کیسز میں مسلسل اضافہ جاری ہے اور ملک میں تیسرے لاک ڈان کی باتیں جاری تھیں۔ اسی تناظر میں گزشتہ روز وزیر اعظم ژاں کیستیکس نے اپنے مشیروں سے ملاقات کے بعد کئی اقدامات کا اعلان کیا۔

تازہ اقدامات میں سب سے نمایاں یورپی بلاک سے باہر کے ممالک کے شہریوں کے داخلے پر عارضی پابندی ہے، جس پر عمل در آمد اتوار سے شروع ہو رہا ہے۔ اس کا مقصد بیرون ملک سے آنے والوں کے ذریعے وائرس ممکنہ کو محدود رکھنا ہے۔ بلاک کے اندر کے ملکوں سے آنے والوں کو بھی اب فرانس میں داخلے کے وقت منفی کورونا ٹیسٹ دکھانا پڑے گا۔ اب تک یہ شرط صرف سمندری یا فضائی راستوں سے پہنچنے والوں کے لیے تھی تاہم اب رمینی راستوں سے فرانس پہنچنے والوں کے لیے بھی یہ لازمی ہو گا۔

علاوہ ازیں فرانس میں اتوار سے بڑے شاپنگ سینٹرز وغیرہ بھی بند رہیں گے اور صرف ضروری اشیا کی دکانیں کھلیں گی۔ ملک گیر سطح پر پہلے ہی شام چھ بجے سے کرفیو نافذ ہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ کرفیو پر مزید سخت عملدرآمد کے لیے پولیس اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی جائے گی۔

فرانس میں اسکول اور چھوٹی دکانیں اب بھی کھلی ہیں تاہم ریستوران اور بارز وغیرہ بند ہیں۔