پیرس (اے کے راؤ) لیپ ٹاپ اور سمارٹ فون کے اس دور میں فرانس میں نئے قوانین متعارف کروائے جا رہے ہیں جن کا مقصد ملازمین کو دفتر کے اوقات کے بعد سرکاری ای میلز سے بچانا ہے۔ اکثر نوکریوں میں ملازمین کے دفتر سے نکل جانے کے بعد بھی سرکاری ای میلز ان کا پیچھا نہیں چھوڑتیں۔ لیکن اب فرانس نے اس سلسلے کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اندازہ ہے کہ نئے قوانین کے آنے سے ڈیجیٹل اور اسی قسم کے دیگر شعبوں سے منسلک کم از کم دس لاکھ ملازمین کو سکھ کا سانس نصیب ہوگا اور انہیں دفتر کے اوقات کے علاوہ ای میل نہیں بھیجی جا سکے گی۔
فرانس میں مینیجروں کی تنظیم (جنرل کنفیڈریشن آف مینیجرز) کے چیئرمین مشیل ڈی لا فورس کا کہنا ہے کہ ’ ہم کام کے اوقات کا حساب تو کمپوٹر پر رکھیں گے لیکن دفتر کے اوقات کے علاوہ صرف ’مخصوص حالات‘ میں سرکاری ای میلز بھیجنے کی اجازت ہو گی۔
فرانس میں ملازمین ایک ہفتے میں 35 گھنٹوں کے لیے کام کرنے کے پابند ہیں، لیکن لیپ ٹاپ اور سمارٹ فونز کے اس دور میں دفتر کے اوقات کے بعد بھی انہیں ای میلز اور ٹیلفون کا سلسلہ وائٹ کالر جاب والوں کے لیے پریشان کن ہیں۔
ڈیجیٹل کمپنیوں کے ملازمین کی فیڈریشنوں اور یونین کے درمیان طے پانے والے ایک معاہدے کے مطابق صبح نو بجے سے شام چھ بجے کے اوقات کے علاوہ ملازمین کو اپنے سرکاری فونز بند کرنا ہوں گے اور وہ سرکاری ای میلز کو بھی نہیں دیکھیں گے۔ معاہدے کے تحت اداروں کو یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ اپنے ملازمین پر ان اوقات کے علاوہ بھی دفتری پیغامات دیکھنے پر مجبور کر سکیں۔
۔فرانس میں مینیجروں کی تنظیم (جنرل کنفیڈریشن آف مینیجرز) کے چیئرمین مشیل ڈی لا فورس کا کہنا ہے کہ ’ ہم کام کے اوقات کا حساب تو کمپوٹر پر رکھیں گے لیکن دفتر کے اوقات کے علاوہ صرف ’مخصوص حالات‘ میں سرکاری ای میلز بھیجنے کی اجازت ہوگی۔‘