پیرس (جیوڈیسک) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں زرد صدری تحریک کے زیر اہتمام آج مسلسل پانچویں ہفتے ہزاروں افراد اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں جبکہ پولیس نے 85 مظاہرین کو حراست میں لے لیا ہے۔
پیرس میں پولیس کا کہنا ہے کہ ان میں سے 46 افراد کو باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا ہے لیکن اس نے مزید تفصیل نہیں بتائی ہے کہ انھیں کیوں حراست میں لیا گیا ہے۔
مظاہرین مجموعی طور پر پُرامن رہ کر احتجاج کررہے ہیں ۔البتہ شہر کے مرکزی چیمپس ایلزی بلیوارڈ کے نزدیک پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہاتھا پائی کی اطلاعات ملی ہیں اور پولیس نے مظاہرین کی ٹولیوں کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں۔
پیرس میں آج مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس کے کم سے کم آٹھ ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں اور چودہ بکتر بند گاڑیاں گشت کررہی ہیں۔گذشتہ ہفتوں کے دوران میں زرد صدری تحریک کے زیر اہتمام مظاہروں نے تشدد کا رُخ اختیار کر لیا تھا اور مظاہرین نے دکانوں اور خریداری مراکز کی کھڑکیوں اور دروازوں کے شیشے توڑ دیے تھے ا ور وہاں لوٹ مار بھی کی تھی۔
فرانسیسی وزیراعظم ایڈورڈ فلپ نے گذشتہ ہفتے ’’زرد صدری تحریک‘‘ کے مظاہرین کے لیے بعض رعایتوں کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ایندھن کی بڑھائی گئی مجوزہ قیمت اب چھے ماہ کے لیے معطل رہے گی۔ فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں نے ایندھن پر محاصل کی شرح میں اضافے کو چھے ماہ کے لیے معطل کرنے کا فیصلہ ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈروں سے طویل مذاکرات کے بعد کیا تھا۔
واضح رہے کہ فرانسیسی صدر نے اس سال کے اوائل میں اقتصادی اصلاحات کے نام پر ایندھن پر ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کردیا تھا جس کے خلاف ہزاروں شہریوں نے گذشتہ چار ہفتوں کے دوران میں ’’زرد صدریاں‘‘ پہن کر احتجاجی مظاہرے کیے ہیں ۔ 17 نومبر کو ان کی ’’زردصدری تحریک‘‘ پیٹرول پر ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کے خلاف شروع ہوئی تھی لیکن اب اس تحریک کے کارکنان فرانس میں مہنگے رہن سہن کے خلاف بھی آواز اٹھا رہے ہیں اور وہ لوگوں کا معیار ِزندگی بہتر بنانے اور اجرتوں میں اضافے کے مطالبات بھی کررہے ہیں ۔