پیرس (لا شاپل) کے علاقہ میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ تقریبا ایک سال سے پیرس 10 اور 18 میں کئی سو مربع میٹر کا علاقہ اوباش تارکین وطن، جرائم پیشہ افراد اور سمگلروں کے گروہوں کی آماجگاہ بن گیا۔
علاقہ کے کیفے، بار اور ریستوران پر مرد چوکیاں بنا کر کھڑے ہوتے ہیں۔ جن کیطرف سے روزانہ سینکڑوں خواتین کو شہر کے بازاروں میں چلتے پھرتے، تواتر کے ساتھ غلیظ گفتگو کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جن خواتین نے سکرٹ یا تنگ پتلون پہنی ہوتی ہے ان کی بہت زیادہ توہین کی جاتی ہے اکثر اوپر یا نیچے کھینچا جاتا ہے۔
اِسکے علاوہ کئی مرد خواتین کا راستہ روکتے، بالوں میں سگریٹ لگانے اور خواتین کو ہاتھ لگانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ اس علاقہ میں راہ چلتی خواتین شدید ذہنی کوفت کا شکار رہتی ہیں۔ اکثر عورتیں نامناسب جنسی چھیڑ چھاڑ کی داستانیں سناتی ہیں۔
50 سالہ نتھالی 30 سال سے پیرس (لا شاپل) کے علاقہ میں رہائش پذیر ہے۔ نتھالی نے بتایا کہ خواتین کی اکثریت نے گھروں باہر نکلنا بند کر دیا ہے، اور کچھ نے روزمرہ کا راستہ ہی تبدیل کر دیا ہے۔
ایک 80 سالہ بوڑھی عورت کو اسکے گھر داخلے ہوتے ہوئے، زبردستی جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔
38 سالہ اُرغلی نے بتایا کہ وہ 15 سال سے (پیغدونے) گلی میں رہائش پزیر ہے، اسکے گھر کے نیچے اور گلی میں کیفے بار ہیں، جہاں پر مردوں کا ہجوم ہوتا ہے۔ اگر وہ کبھی اپنے گھر کی کھڑکی کھولتی ہے، تو اس پر بہودہ ، فحاش اور غلیظ جملے کسے جاتے ہیں۔
ایک خاتوں نے بتایا، کہ وہ میٹرو لا شاپل کے سے گزرتے ہوئے، اچانک اُن دو افراد کے درمیان آگئی جو لڑ رہے تھے، جنہیں دیکھ کر وہ ڈر گی، اور چیخ پڑی، جس پر اُن دونوں نے چاقو نکالا کر اسے ڈرایا۔ اس نے بتایا کہ اسکی 12 سالہ بیٹی گھر سے اکیلئے نکلنے اور کالج جانے سے ڈرتی ہے۔
پچھلے 5 ماہ میں پولیس نے 110 کارروائیوں میں 884 افراد کو گرفتار کیا۔
یاد رہے، پیرس (لا شاپل) علاقہ میں اوباش تارکین وطن، جرائم پیشہ افراد اور سمگلر، 90 فیصد مسلم ہیں۔ جن کا تعلق عرب، افریکہ اور افغانستان سے ہے۔