اسلام آباد (فہیم چنگوانی) مارگلہ ہلز نیشنل پارک کا کروڑوں کا پتھر سی ڈی اے کی ملی بھگت سے آئی ایٹ کے انٹرچینج کی نذر۔ اسلام آباد کرکٹ سٹیڈیم کی بیک سائیڈ پر پتھر اُٹھانے کی وجہ سیپہاڑ میں 300 فٹ سے زائد کا دوکلو میٹر کاگٹرھابن چکا۔ ٹھیکیدار سے ملی بھگت کی وجہ سے کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے افسران نے کروڑوں کی مبیعنہ کرپشن کی ، نیشنل پارک کی زمین کو سی ڈی اے نے ویسٹ لینڈ قرار دے کر ٹھیکیدار کو کھلی چھٹی دے کر کروڑوں کی کرپشن کی۔تفصیل کے مطابق مارگلہ ہلز نیشنل پارک جو شکرپڑیاں ،راول ڈیم اور مارگلہ کی پہاڑی پر مشتمل ہے جس میں قانون کے مطابق کسی قسم کا پتھر،درخت،تجاوزات اور جانوروں کا شکار نہیں کیا جا سکتا مگر کچھ سال پہلے آئی ایٹ کا انٹر چینج بنایا گیا جس میں ٹھیکیدار نے سی ڈی اے کے افسران سے ملی بھگت کر کے کروڑوں کا قیمتی پتھر اُٹھا کر پہاڑ کو سینکڑوں فٹ کے دوکلومیٹر کے گڑھے میں تبدیل کر دیا۔شہریوں رجب علی اعوان۔ندیم اقبال چوہدری ۔محمدقاسم بھٹی۔سیدفخر عباس نے نیب،وفاقی وزیربرائے کیڈ ،سپریم کورٹ پاور وزیراعظم پاکستان شاہدخاقان عباسی سے نوٹس اور فوری تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ نیشنل پارک کو ناقابل نقصان پہنچانے والوں کو عبرت ناک سزا دی جا سکے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسلام آباد (فہیم چنگوانی) سپریم کورٹ پاکستان کے ازخود نوٹس لینے کے باوجود مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی اربوں کی زمین پر غیر قانونی قبضہ جاری ،سی ڈی اے ملازمین نوٹس کے نام پر ڈبل پیسہ بنانے لگے۔تفصیل کے مطابق مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی قیمتی زمین پر قبضے کے خلاف چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا ، سی ڈے اے عملہ نے سپریم کورٹ کے منہ میں دُھول ڈالنے کے لیے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی حدود بستی سنیاڑی میں انفورسمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے دیکھاوئے کی خاطر ایک کاروائی کی جس میں پانچ چاردیوریاں گرائی گئی لوگوں کی مزاحمت پر سی ڈی اے عملہ بھاگ گیا ۔ لوگ اب بستی سنیاڑی میں دھاڑادھڑزمینوں پر قبضہ کر رہے ہیںاسی طرح اگرکچھ عرصے تک سلسلہ جاری رہا تو نیشنل پارک اپنا وجود کھو بیٹھے گا۔نیشنل پارک کی حدود میں سیدپور،رتہ ہوتر، نور پورشاہاں،کلینجر،شاہ اللہ ڈتہ، شاہدارہ،سبن،ملپور،چونترہ،میرابیری اور منگیال میں انکروچمنٹ کا سلسلہ جاری جو روکنے کا نام نہیں لیتا۔اسی طرح اسلام آباد کرکٹ گروانڈ جس رقبے پر تعمیر کیا جا رہا ہے وہ بھی مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی زمین ہے جس کو سی ڈی اے نے ضائع شدہ زمین قرار دیتے ہوئے سٹیڈیم کی تعمیر کی اجازت دے دی اور سٹیڈیم کی بیک دیوارکے ساتھ شہر کا کیچرا ڈالنا شروع کر دیا جس سے ماحولیاتی آلودگی اور وائلڈلائف کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا۔ شہریوں راجہ خضر عباس ۔اظہرحسین اعوان۔سیدشفقت علی۔محمدکاشف بخاری۔چوہدری فرخ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ نیشنل پارک کو تباہ ہونے سے بچایا جا سکے۔