اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹ آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، مگر پارلیمنٹ سے اوپر آئین بھی ہے۔ بنیادی حقوق کے خلاف قانون سازی پر نظر ثانی کا اختیار ہے۔
پاکستان کی عدالتِ عالیہ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ بنیادی حقوق کے خلاف قانون سازی پر نظر ثانی کا اختیار ہے۔ پارلیمنٹ سپریم ہے، مگر پارلیمنٹ سے اوپر آئین بھی ہے۔ پارلیمنٹ بنیادی حقوق سے متصادم قانون نہیں بنا سکتی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے یہ ریمارکس سپریم کورٹ میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کے دوران دیے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز بھی بات کی گئی کہ عدالتیں قانون سازی کے عمل میں کیسے مداخلت کر سکتی ہیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، مگر پارلیمنٹ سے اوپر آئین بھی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا کمیشن رپورٹ کی سفارشات اور حکومتی وعدے پر بظاہر عمل نہیں ہوا۔ ریگولیٹری اتھارٹی پر حکومتی کمانڈ اور ڈکٹیشن نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں پیمرا کو آئیڈیل اور خودمختار باڈی بنانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اداروں میں متعلقہ تجربہ نہ رکھنے والے تعینات ہوتے رہے ہیں۔ ہمیں اداروں میں پروفیشنل لوگ تعینات کرنے چاہیں جو ان کو بہتر انداز میں چلا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سوال پوچھتے ہیں تو ہیڈ لائن بن جاتی ہے، حالانکہ ہمارے ریمارکس ایک دوسرے کے موقف کو سمجھنے کے لیے سوالات ہوتے ہیں۔ اگر یہ پوچھ لیں کہ کیا فلاں شخص اہل ہے؟ تو یہ کیا پارلیمنٹ کی توہین ہے؟ کیا ہم نے پارلیمان کی تضحیک کی ہے؟ کیا سوال پوچھنا کسی پارلیمنٹیرین کی توہین ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ وضاحت نہیں دے رہا نہ وضاحت دینے کا پابند ہوں، ہم وضاحت کو اپنی کمزوری نہیں بنانا چاہتے۔ ہم قطعاً نہیں گھبرائیں گے بلکہ آئین اور قانون نے جو طاقت دی ہے، نیک نیتی سے اس کا استعمال کریں گے۔ آئینی اور قانونی اختیار کا بھرپور استعمال کریں گے۔