اسلام آباد (جیوڈیسک) جیو پر حملوں کے خلاف صحافیوں کی جانب سے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر زبردست مظاہرہ جاری ہے، احتجاجی مظاہرے میں سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور سیاسی رہنمائوں کی بڑی تعداد بھی جیو سے اظہا ریک جہتی کےلئے موجود ہے۔
اس موقع پر مسلم لیگ ن کے راہنما اور سینیٹر مشاہدللہ کا کہنا تھا کہ جیو اور اس کے ملازمین کو کوئی دبانہیں سکتا، اس حوالے سے جنگ کی سب سے طویل تاریخ ہے، حامد میر کے جسم میں 6 گولیاں پیوست کر دی گئیں لیکن آج تک مارنے والے، مروانے والے کا پتا نہیں، مشاہدللہ کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک دوسرے کی غلطیاں درست کرنی ہیں۔
پیپلز پارٹی کے سابق رکن قومی اسمبلی آیت اللہ درانی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا،ان کا کہنا تھا کہ جیو کی اس مشکل گھڑی میں پیپلز پارٹی ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
صحافیوں کی احتجاجی ریلی کے شرکاء سے عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر زاہد خان کا خطاب میں کہنا تھا کہ جیو کے دفتر پر حملہ آزادی صحافت پر حملہ ہے، کسی کے دفتر پر حملہ کر کے اس کی زبان بندی نہیں کی جا سکتی، جیو کو فوری طور پر بحال کیا جائے، وزیراعظم پیمرا کو ہدایت جاری کریں۔
صحافیوں کی احتجاجی ریلی میں تاجروں اور وکلاء کی بڑی تعداد بھی جیو سے اظہار یکجہتی کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ریلی میں شریک ہے۔