پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس؛ تحریک انصاف کے ارکان کی موجودگی پر ایک بار پھر شور شرابہ

Parliament

Parliament

اسلام آباد (جیوڈیسک) جنگ زدہ یمن میں فوج بھیجنے یا نہ بھجنے کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری ہے جس میں تحریک انصاف کے ارکان کی موجودگی پر ایوان ایک بار پھر مچھلی بازار بن گیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا دوسرا سیشن شروع ہوا تو صورتحال اس وقت کشیدہ ہوگئی جب وزیردفاع خواجہ آصف نے اسپیکر سے درخواست کی کہ تحریک انصاف کے ہر رکن سے انفرادی طور پر استعفوں سے متعلق پوچھا جائے اور انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی والوں کوتھوڑی شرم اورحیاہونی چاہیے جس پر ایوان میں گو عمران گو اور شیم شیم کے نعرے بلند ہونے لگے جب کہ اسپیکر ایاز صادق نے آئین کی شق 64 پڑھ کر سنائی اور کہا کہ تحریک انصاف کے اراکین استعفوں کی تصدیق کے لئے ایوان میں نہیں آئے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ استعفیٰ دینا نہیں چاہتے۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی علامتی طور پر احتجاجاً ایوان سے باہر چلے گئے۔

مشترکہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت خود پی ٹی آئی اراکین کو اسمبلی میں لےکر آئی ہے اور اب کیا وزیردفاع چاہتے ہیں کہ 34 ضمنی انتخابات ہوجائیں کیا ہم منی جنرل الیکشن کے متحمل ہوسکتے ہیں اگر نہیں تو حکومت کو لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیئے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر حکومت سعودی عرب فوج بھیج رہی ہے تو پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیتے ہوئے واضح طور پر ترجیحات سے آگاہ کیا جائے، حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جاتا ہے لیکن بتایا کچھ نہیں جاتا اس لئے حکومت بتائے کہ سعودی عرب سے کیا وعدے کئے ہیں۔ اعتزاز احسن نے سوال اٹھائے کہ اگر پاکستانی فوجی دستے جائیں گے تو وہ کس کی کمان میں ہوں گے؟ اور اگر پاکستان نے فوج بھیجی تو اس کے اخراجات کون برداشت کرے گا؟