اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں پارلیمنٹ کی مشترکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا بل منظور کر لیا گیا ہے جس کے تحت اس کمیٹی میں سینیٹ کے چھ ارکان لیے جائیں گے۔
ان ارکان میں سے تین کا تعلق حزب اقتدار جبکہ تین کا تعلق اپوزیشن کی جماعتوں سے ہوگا۔ سینیٹ میں منظوری کے بعد یہ بل یکم اگست کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایوان کو یقین دلایا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں یہ ترمیمی بل منظور کر لیا جائے گا، جس کے بعد قومی اسمبلی سے بھی چھ ارکان کا انتخاب کیا جائے گا جو مشترکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن ہو ں گے۔
اس سے پہلے قومی اسمبلی کے ارکان ہی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن ہوتے تھے اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اس کمیٹی کی سربراہی کرتے ہیں۔
سینیٹ میں پیش ہونے والے اس ترمیمی بل کے مطابق ہر صوبے سے ایک ایک رکن کا انتخاب کیا جائےگا، ایک رکن وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں سے جبکہ ایک وفاقی دارالحکومت سے ہوگا۔
پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ پارلیمنٹ کی مشترکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنائی جارہی ہے۔
اس بل کی منظوری کے بعد سینیٹ کے ارکان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے سینیٹ سے متعلق اس تاثر کو ختم کرنے میں مدد ملے گی جس میں کہا جاتا تھا کہ سینیٹ محض ایک ’تقریر کرنے کا کلب‘ ہے اور اس کے ارکان آئینی امور میں دلچسپی نہیں لیتے۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ جس طرح پارلیمنٹ کی مشترکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنائی جا رہی ہے اسی طرح قانون اور انصاف سے متعلق بھی پارلیمنٹ کی مشرکہ کمیٹی بنائی جائے تاکہ معلوم ہو سکے کہ پارلیمنٹ میں کن امور پر قانون سازی کی جا رہی ہے۔