پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے رنگ نرالے ہیں ایک طرف وزیراعظم کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کیا جا رہا ہے ایک طرف پارلیمنٹ اور جمہوریت کے استحکام کی باتیں کی جا رہی ہیں اور دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنانے کے سا تھ ساتھ ان جماعتوں کو مذ اکرات کے ذریعے معا ملات حل کرنے کا مشورہ بھی دیا جارہا ہے۔
حکومت کی حامی جما عیتں اپو زیشن کا لیبل لگا کر شاہ سے زیا دہ شاہ پر ست کا کردار ادا کر رہی ہیں اور تو اور دھرنے پر بیٹھے ہوئے لوگوں کو گھس بٹھے کا نام تک دیا جا رہا ہے ۔غریبوں کے نام پرو وٹ لینے والے سیا ستدانوں نے پا ر لیمنٹ کی بالا دستی کے نام پر دھرنے میں شامل خواتین ، بچوں ، جوانوں ،بوڑھوں اور بے کسوں کو وہ وہ خطاب دیٹے ہیں جہنیں جمہوریت اورمہذب معا شروں کے سر بھی مذامت سے جھک گئے ہو نگے۔
غریبوں کے ہمدرد کسی بھی حکومتی اور اسکی اتحادی جماعتوں کے رکن پالیمنٹ نے ماڈل ٹائون اور اسلام آباد میں کئے جانیوالے بیگنا ہوں کے قتل عام کی مذمت تک کرنا گوارا نہ کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران عوام کو بجلی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کا تحفہ دیا گیا۔اس ماہ آنے والے گھریلو بجلی کے بلوں کو دیکھ کر عوام کی چیخیںنکل گئی اور اب قیمتوں میں مزید اضافہ کر کے انکے زخموں پر نمک پاشی کی گئی ہے۔
Load Shading
کسی نے یہ نہیں سوچا کہ عام آدمی جو کرایہ کے مکان میں رہتا ہے اور اپنی محدود آمدنی میں مشکل اپنے گھر کا نظام چلاتا ہے جس کیلئے اکثر اوقات گھر میں ایک وقت کا فاقہ کرنا پڑتا ہے اپنے بچوں کو صحت اور تعلم کی سہولتیں فراہم کرنے سے قاصر ہے ۔وہ جو مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے ۔بجلی کے بلوں کا مزید بوجھ کیسے بر داشت کرے گا کئی کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کے باوجود بجلی کے بڑے بڑے بل آرہے ہیں اگر لوڈشیڈنگ کم ہو گئی تو بِل اور بڑھ جائیں گے۔
حکمرانوں تمھیں تمھاری جمہوریت مبارک لیکن پاکستان کے غریب کا بھی کچھ خیال کرو اور میں نے ایسا گھر دیکھا تھا جو ولدین کہتے تھے کہ میر ے بچے فروخت کر دں کہ مجھے بجلی کا بِل ادا کرنا ہے۔ پاکستان کے سیاست دان اپنی جمہو ریت بچانے نکلے ہیںعمران خان ،قادری اور کوئی بھی پاکستان کا سیاست دان عوام کے حق اور حقوق کی بات کرنے کو کوئی تیار نہیں ہیں۔
امیر امیرتر ہورہا ہے اور غریب غریب تر ہورہا ہے یہ ہے پاکستان کے سیاست دان جو اپنے آپ کو عوام کے ترجمان کہتے ہیں۔مگر عوام تو بھو کی مر رہی ہیں عوام تو بدوعائیں دیے رہی ہیں سیاست دانون کو اور نہ ہی ملک میں انصاف ہے اور لا قانونی نیتی عروج پر ہے اور منہگائی بھی عروج پر ہے اور عوام بے حال ہے ہمارا ملک کہاں کھڑا ہے آئے روز ہم پیچھے کو جا رئے ہیںاور اس کا ذمہ دار کون ہے یہ ہے پاکستان کے سیا ست دان) ڈرو اس وقت سے جب اس ملک میں خونی انقلاب آئے گا اور پھر تمھاری داستان تک نہ ہو گی داستانوں میں۔