اسلام آباد (جیوڈیسک) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں موجود تمام مفاد پرست ایک ساتھ ہوگئے ہیں جب سب اپنے فائدے کے لئے مل جائیں تو مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں عدلیہ ہی آخری امید کی کرن ہے، اگر عدلیہ عوام اور اصولوں کے ساتھ کھڑی ہو تو ملک کے لئے اس کے نتائج بہت اچھے نکل سکتے ہیں۔ جب عدلیہ ہی بھیڑ بکریوں کی طرح لوگوں کو دیکھے بغیر ہی 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر دے دیں تو پھر کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا۔ میجسٹریٹ کے پاس کسی بھی ملزم کو ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ 14 روز کا ریمانڈ دینے کا اختیار ہوتا ہے لیکن عام طور پر دہشتگردی کے ملزم کا 7 اور قتل کے ملزم کا 6 روزہ ریمانڈ دیا جاتا ہے۔
قانون کے مطابق دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار ہونے والوں کو ذاتی مچلکوں پر بھی ضمانت پر ریا کیا جاسکتا تھا لیکن عدالت نے ایسا نہیں کیا۔ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنوں کے خلاف مجسٹریٹ نے پورا استحقاق ہی استعمال کرڈالا۔ کسی بھی ملزم کو عدالت میں پیش کئے بغیر ہی جیل بھجوا دینا آمریت کی بدترین مثال ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حکومت کا خیال تھا کہ 6 سے 7 روز میں دھرنے دینے والوں کی ہمت جواب دے جائے گی لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ ان کا جذبہ ختم نہیں ہورہا تو اب حکومت طاقت کا استعمال کررہی ہے۔ ہر آمر اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں طاقت کا استعمال کرتا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوچکی۔ حکومت نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی تا کہ احتجاج میں لوگوں کو شامل ہونے سے روکا جاسکے لیکن حکومت کی کوشش ناکام ہو گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات کا وقت ختم ہوگیا۔ اب مذاکرات سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور بات چیت کے نام پر صرف فوٹو سیشن ہوں گے۔ اسمبلی میں موجود تمام افراد ایک جانب ہوگئے ہیں اور جب تمام مفاد پرست ایک ساتھ ہو جائیں تو پھر بات چیت نمائشی ملاقاتوں سے زیادہ کچھ نہیں ہوتی۔ اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ اب یہ مسئلہ آسانی سے حل نہیں ہو گا۔ انہیں ڈر ہے کہ اگر یہ تحریک تشدد کی نذر ہوگئی تو اس کا نتیجہ کچھ بھی نکل سکتا ہے۔