پارلیمنٹ عوام کے بجائے اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ کرنے والا ادارہ بن گیا ہے

Parliament

Parliament

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
مُلک کے طول و ارض سے عوام الناس میں اپنے پارلیما نی اداروں سے متعلق یہ ایک سوال زور پکڑتا جا رہا ہے کہ اَب کیا پارلیمنٹ با ئیس کروڑ پاکستانیوں کا نمائندہ ادارہ نہیں رہا؟ تو یقینااِس سوال کے جوا ب میں ایک یہی آواز آئے گی کہ بیشک پارلیمنٹ 22 بائیس کروڑ پاکستا نی عوام کی دادرسی اور مسا ئل حل کرنے والا نمائندہ ادارہ نہیں رہا ہے کیو نکہ آج ن لیگ کی موجودہ حکومت میں اِس کی ایک مثال نہیںہے بلکہ متعدت ایسی مثالیں موجود ہیں جن سے اندازہ ہو جا ئے گا کہ آج عوام اپنے پارلیما نی اداروں سے متعلق جیسا سوچ رہے ہیں اور جو خیال کر رہے ہیں وہ درست ہیں۔

آج عوام اپنے پارلیمانی اداروں کے بارے میں جو جو سوچ رہے ہیں اور جیساخیال کررہے ہیں اِس کی وجہ یہ ہے کہ ایک طرف اِن دِنوں قومی اسمبلی میںفاٹا اصلا حات بل اور حلقہ بندیوں پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈلاک کا سلسلہ جا ری ہے،مگردوسری جا نب یہ بھی سب ہی ما نتے ہیں کہ حلقہ بندیوں کے بغیر اگلے متوقعہ انتخا بات کا انعقاد گھٹا ئی میں پڑ سکتا ہے اور اِسی طرح فاٹا کے عوام کو درپیش مسا ئل فوری حل کر نے کے خاطر فاٹا کو قومی دھا رے میںشا مل کیا جا ئے، اور اِسے وہاں کے عوام کی خوا ہش کے مطابق کے پی کے میں ضم کیا جا ئے یا اِسے جلد از جلد ایک علیحدہ صوبے کا درجہ دے دیا جا ئے۔

تا ہم آج جب اِن نکات پر اللہ اللہ کرکے کچھ افراد ہم خیال ہو گئے ہیں اور اَب جب کہ اِس سیاسی خواہش کو حقیقی رنگ دینے کا وقت آگیا ہے تو پھر بھی کسی کی کل ہی سیدھی نہیںہو رہی ہے سب کوّا کان لے گیاکوّا کان لے گیا کی آواز یںلگاتے کوے کی پیچھے تو بھا گے جار رہے ہیں مگر اپنا کان نہیں دیکھ رہے ہیں،جس کا جو جی چاہ رہا ہے روز ایک نئی انہونی منطق لیئے روتا پیٹاقو می اسمبلی میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتا ہے اورپھر خود ہی ہاتھ پاوں پٹختا ہواچلا جا تا ہے کئی دِنوں سے ہنوز یہ سلسلہ جا ری ہے مگر کو ئی بھی صحیح معنوں اور نیک نیتی کے ساتھ فا ٹا اصلا حات پر پا رلیمنٹ میں اُس طرح حقا ئق پر مبنی بات کرنے کو کیو ں تیار نہیںہے یہ بات کچھ سمجھ نہیں آئی ہے ؟ کہ اِس معا ملے کا جلد کو ئی حل نکلے اَب جبکہ متوقعہ 2018ءکے عام انتخا بات کو چند ما ہ ہی رہ گئے ہیں مگر ابھی تک فا ٹا اصلاحات کے حل کے حوالے سے ایسا کچھ ہوتا محسوس نہیں ہورہا ہے جیسا دوسرے معا ملات میںتیزی نظر آتی ہے،اگر اتفاق سے قومی اسمبلی میں ایک ممبر ایک دن حاضر ہوتا ہے تو دوسراکئی روز کے لئے غا ئب ہوجاتا ہے،پارلیمنٹ میں فا ٹا اصلاحات کے حوالے سے کو رم ہی پورا نہیں ہورہا ہے تو اَب سوچیں کہ کسی کروٹ بیٹھنے کے لئے معا ملہ مزید آگے کیسے چلے گا؟

بیشک ، اِن دِنوں پا رلیمنٹ میں فاٹا اصلاحات حکومتی حماتیوں اور حواریوں فضل الرحمان اور محمود اچکز ئی کے ایما پر جیسا گیم کھیلا جا رہاہے اِس کے پسِ پردہ خود حکومت اور اِس کے یہی حمایتی اور چیلوں کا ہی ڈکٹیشن ہے کہ فاٹا آزاد علاقہ ہے ضم نہ کیا جا ئے جس پر حکومتی اراکین سختی سے کار بند ہیں جو یقینا اِسی لئے کورم پورا نہیں کررہے ہیں اور معا ملے کو طول دے کر اِس پر مٹی کی تہہ چڑھا نے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیںتا کہ فضل الرحمان اور محمود اچکز ئی اگلے متوقعہ انتخابات میں فاٹا اصلاحات کو اپنے ووٹ بینک کے لئے استعمال کریںاور اِسی بنیا د پر یہ الیکشن میں کا میاب ہو کر اسمبلیوں میں آئیں اور اُس وقت کی نئی حکومت سے بارگینگ کرکے اقتدار میں رہیں۔

بہر کیف ،آج اِس نکتے پر 98فیصد پاکستا نی عوام متفق ہیں کہ آج پا رلیمنٹ اشرا فیہ کے مفادات کے تحفظ کرنے والا ادارہ بن گیا ہے اگر ابھی اِس میں کسی کو کو ئی شک ہے تو زیادہ نہیں موجودہ پا رلیمنٹ کی ساڑھے چارسا لہ تاریخ دیکھ لے، اِس میں اشرا فیہ کو سہولیات پہنچا نے اور جمہوریت کی آڑ میں آپس ہی کے ذاتی اور سیاسی مفادات کے قوا نین بنا نے اور آپس میں ایک دوسرے کی خوا ہشات کے مطا بق بل پا س کرنے کے سوا موجودہ حکومت نے پارلیمنٹ میں مُلک کے کسی ایک بھی غریب کی فلا ح و بہبود کے لئے ایک رتی کا بھی کام نہیں کیا ہے۔

جبکہ کہا جا تا ہے کہ پا رلیمنٹ ایک مقدم ادارہ ہے جہاں قا نون سازی کی جا تی ہے مگر بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑرہا ہے ہما رے پارلیما نی اداروں نے سِوا ئے نواز شریف کی نا اہلی کے فیصلے کے بعد اِنہیں دوبارہ پا رٹی سربراہ مقرر کئے جا نے والے قا نون بنا نے کے ذرا سی بھی پارلیمنٹ میںقانون سازی کے لئے ایک بھی ایسا کام نہیں کیا ہے جس کے ثمرات نظر آتے ،با لخصوص موجودہ ن لیگ کی حکومت نے تواپنے موجودہ ساڑھے چارسالوں قا نونی سا زی کی ذمہ داری پر اوس کی ایک ایسی چادر چڑھا ئی آج جس کے منفی اثرات سے یہ خود ہی متاثر ہوئی ہے جبکہ پی پی پی جو خود کو پارلیمنٹ سے سب سے زیادہ قا نون سازی کرا نے کی رٹ لگا تی ہے اور گُن گا تی پھرتی ہے دراصل اِس کا پچھلا اقتدار آج بھی گوا ہ ہے کہ اِس نے اپنے پہلے وفا قی دورِ حکومت(اور آج بھی سندھ حکومت میں نیب قوا نین میں جیسی ا پنی مرضی اور خواہشات کے مطا بق ترامیم کی ہیںاِن) میں سِوا ئے کر پٹ اورلوٹ مار کر نے عناصر کی پست پنا ہی کرنے والے بلز منظور کرنے اور کرانے کے ایک کسی بھی قسم کی ریاست اور غریب عوام کو فا ئدہ پہنچا نے والی قانون سا زی نہیں کی، مُلک کی دوبڑی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی آج بھی پارلیمنٹ سے قا نون سا زی کے حوالوں سے کارکردگی صفر یا اِس سے ذراسی سے کچھ اُوپر ہے تو دیکھیں با دل خواستہ اگر اِن میں سے کو ئی بھی قومی خزا نے سے لوٹ مار کرنے والی جماعت اگلے متوقعہ انتخا بات کے نتیجے میں پھر اقتدار میں آگئی تو کو ئی اِن دونوں جماعتوں سے توقع نہ رکھے کہ یہ جماعتیں اقتدار میں آنے کے بعداشرافیہ کے مفادات کے تحفظ سے متعلق قا نون سازی کرنے کے سِواکبھی بھی یہ ریاست اور عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لئے کسی قسم کی قا نون سازی کرکے کبھی امر ہوں گیں۔ (ختم شُد)

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com