اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے بدھ کو ذرائع ابلاغ کے 64 موجودہ قوانین پر نظرثانی کی قرار داد کثرت رائے سے منظور کر لی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ نئے قوانین کی اشد ضرورت ہے خصوصاً اشتہارات، ایک سے زائد میڈیا کی ملکیت، منفی اثرات، ذرائع ابلاغ کا ملاپ اور سیلف ریگولیشن قابل ذکر ہیں۔
‘اسٹینڈنگ کمیٹی کی اس اہم معاملے پر جلد قانونی ماہرین سے ملاقات ہو گی جس کے بعد اک تاسک فورس تشکیل دی جائے گی جو موجودہ 64 قوانین پر چھ ماہ نظرثانی کے بعد ترامیم یا ضرورت پرنے پر نئے قوانین تجویز کرے گی۔ یہ قرارداد وزارت اطلاعات کے سینئر حکام کی موجودگی میں منظور کی گئی جہان سینئر صحافیوں نے اسے انتہائی ضروری قرار دیتے ہوئے وزارت پر فوری طور پر قوانین کی ازسر نو تنظیم کا مطالبہ کیا۔
وزارت اور متعلقہ حکام نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ ازسرنو تنظیم کا پلان ایک ماہ کے اندر کمیٹی کے سامنے پیش کردیا جائے گا۔ قرارداد میں وزارت اطلاعات اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ملا کر ایک وزارت بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔ قرارداد میں تجویز پیش کی گئی کہ وزارت کا نام تبدیل کرکے وزارت عوامی اطلاعات، میڈیا اور ورثہ رکھ دیا جائے اور زور دیا گیا کہ پیمرا کو مکمل خود مختار بنانے کے ساتھ ساتھ ایگزیکٹو کے بجائے پارلیمنٹ کے سانے جوابدہ کیا جائے۔ اجلاس میں پیمرا چیئر پرسن اور اس کے ارکان کی تقرری کے طریقہ کار کو تبدیل کرتے ہوئے اسے الیکشن کمیشن میں تقرریوں کے طریقہ کار کی طرز پر بنایا جائے۔