اسلام آباد (جیوڈیسک) پارلیمانی رہنمائوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ اجلاس میں تمام شرکا کا خیر مقدم کرتا ہوں، اب قوم دیکھ رہی ہے کہ معصوم بچوں کے قتل کے بعد ہم کیا فیصلے کرتے ہیں اور کس طرح اس مسئلے پر قابو پاتے ہیں۔
آج ملک میں غیر معمولی صورتحال ہے اور غیر معمولی اقدامات کا مطالبہ کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج ہم نے دہشتگردی جیسے کینسر کا علاج نہ کیا تو آئندہ نسلیں کبھی معاف نہیں کریں گی، اگر ہم نے لولے لنگڑے فیصلے کیے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں، ہم کو سخت فیصلے کرنا ہوں گے ان لوگوں کیخلاف جو کہ پاکستان کو اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ ایسے لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا جو کہ اپنے مفادات کے لیے کچھ بھی کر گزرتے ہیں اور ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں۔ دہشتگردی ایک کینسر ہے جس کا علاج ناگزیر ہو چکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے پوری کوشش کی دہشتگردی کے مسئلے کو مذاکرات سے حل کریں لیکن یہ گروپ آپس میں اختلافات کا شکار تھے جس سے معاملہ حل نہیں ہو سکا اور ہمیں اعلان جنگ کرنا پڑا۔ دہشتگردوں کو آئین اور قانون کی کوئی پرواہ نہیں۔
دہشتگردوں کیخلاف شروع کیا گیا ضرب عضب آپریشن آج تک کامیابی سے جاری ہے اور اس کے بہت اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔ افغانستان کے نئے صدر کا رویہ دہشتگردی کے خلاف بہت مثبت ہے، انھوں نے دہشتگردی کے خلاف اپنے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور اسی سلسلے کا حصہ افغان صوبے کنڑ میں افغان فوج کا آپریشن ہے۔