ہم سب شریک جرم ہیں

Awais Shah

Awais Shah

تحریر : میاں وقاص ظہیر
چند روز قبل چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کا شاپنگ مال کے باہر سے اغوا ہونا اس کے تین روز بعد امجد صابری کو کراچی کی معروف شاہراہ لیاقت آباد پر گھر جاتے ہوئے سرعام گولیاں مار کر قتل کردینا کیا ہماری نام نہاد جمہوریت کے دعویداروں کے منہ پر زود دار تھپڑ ، سکیورٹی ایجنسیز اور سکیورٹی اداروں کے کی کارکردگی کو چیلنج کرنا نہیں تو اور کہا ، اوپر سے ٴٴصدقے جاواںٴٴ ان وزیروں ، سیاستدانوں کو جو یہ کہتے ہیں کہ دہشت گرد اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے، وہ اتنے کمزور ہوچکے ہیں کہ اب نامور شخصیات کو نشانہ بنا کر اپنا دبائو بڑھنا چاہتے ہیں ،میرا سوال ان جمہوریوں ،قوم کے ٹیکسوں سے پلنے والوں سے ہیں ، جناب آپ ہی ہمیں بتائیں کی آپ کون سے مذموم عزائم کی بات کرتے ہیں۔

شرپسند گزشتہ کئی سالوں سے اپنے مذموم عزائم میں کامیاب ہوکر ریاست اور ریاستی اداروں کو چیلنج کرکے نکل جاتے ہیں ، آپ انہیں لاکھ بار بزدل کہیں یا کچھ اور لیکن ہر بار نئی سے نئی گھنائونی کارروائی ڈال کر آپ کی بہادری کو اپنے پائوں تلے روند جاتے ہیں آپ ہیں کہ منہ نکل کر کبھی خاکے تیار کرکے ان کا تعاقب کرتے ہیں ، کبھی شواہد سے مدد لیتے ہیں ، پھر بھی وہ آپ کو پکڑائی نہیں دیتے ،میرے ملک میں ہے کوئی جو ان کو زبان ، ہاتھ سے روکے ، بلاشبہ پاک فوج کی ضرب عضب سے کراچی ، کوئٹہ آپریشن تک قربانیاں قابل ستائش ہیں۔

لیکن یہاں ذمہ داری دوسرے اداروں پر بھی عائد ہوتی ہے جو ابھی تک ٴٴبھنگ ٴٴ پی کر اس کا سرور لے رہے ہیں ، ٴٴجھولے لال بیڑے ، نورانی نور ہر بلا دورٴٴ کی بھڑکیں مار ہیں ، جس ملک میں منصب کا بیٹا سربازار اٹھا لیا جائے اور پھر فن قوالی اور صوفی ازم کی نئی سروں کے موجد کومین شاہراہ پر موت کی ابدی نیند سلا دیا جائے وہ آپ اورمیری اوقات ایک حشرات الارض سے زیادہ کچھ نہیں ، کروڑوں بار لکھ چکا ہوں ، معاشرے برائی سے تباہ نہیں ہوتے۔

Pakistan

Pakistan

بلکہ نااہل ، جاہل ، ضمیر فروشوں ،شراب ، زن اور زر کے پجاریوں سے کو اہم منصب پر فائز کرنے سے برباد ہوتے ہیں ،کیسا ملک ہے جس میں نہ کوئی مضبوط خارجہ پالیسی ہے نہ داخلہ پالیسی ۔۔۔۔ پھر ہمیں شرم آنی چاہیں ایسے سٹیک ہولڈرز پر جو ترقیاتی خوشحالی کی بغلیں بجا کر قوم کو سبز باغ دکھاتے ہیں، کبھی کسی سے سوچا کہ دہشت گردی کا ناسورکیوں پورے ملک میں پھیلا ۔۔۔؟؟؟ نہیں یہ زندہ قومیں سوچتی ہیں ۔۔۔۔ ہم تو اس وقت نہ مر گئے جب ہمیں انگریزوں کے غلام درغلام نے یرغمال بن کر ہماری عزتیں ،جان ومال پر عیاشی شروع کردی تھی، ہمیں ہر سیاسی جماعت نے ہر دور میں نئے نئے نعروں ،وعدوں سے بے وقوف بنایا ہم بھی بھلکڑ بنتے گئے ، پھر کیا ہوا کہ انہی سیاسی شعبدہ بازوں میں سے کسی نے سرئے محل خریدا، کسی نے مے فیئر میں محل تعمیر کیا۔

پھر کیا ہوا جو ہمارے بچے پہلے 25ہزار کے قرض دار تھے اب یہ قرضہ 1لاکھ 25ہزار ہوگیا ، ہم بڑے محنتی جفاکش لوگ ہیں ، ہم ان حکمرانوں کی عیاشی کیلئے یہ قرضے میں ادا کردیں گے، کوئی سراہ راہ قتل ہوئے ، خودکشی کرے ، دھماکے میں مارا جائے تو شکر ادا کرتے ہیں کہ اس کے مردہ وجود کو بھی دفنانے کا موقع مل گیا ، آج ہر کوئی دہشت گردی کے توڑ کیلئے کوئی فارمولا ، تعویز ، گنڈا ، کالا جادو یا منتر کی تلاش میں ہے ، یہاں ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ دہشت گرد معاشی دہشت گردی سے جنم لے رہے ہیں ، ہمیں اس کے تدارک کیلئے مخلص لیڈر شپ، انسان دوست بیوروکریٹ ، محب الوطن قوم تیار کرنی ہے آ پ ملک کو معاشی لحاظ سے مضبوط کریں، روٹی کا نوالے چھینے کے بجائے دینے کی ذمہ داری اٹھائیں۔

گندے، بدکردار افراد کا محاسبہ کریں انہیں اٹھا کر فرعون کی فوج کی طرح سمندر برد کریں، تو یہاں انسان کو ناحق انسان کو ذبح نہیں کرے ، اس کی عزتوں سے نہیں کھیلے لگا ، اگر آپ واقع سنجیدہ ہیں تو سکرات کی طرح اجتماعی طور پر ہمیں زہر کا پیالہ پینا ہوگا ، ورنہ جانے کتنے اویس شاہ مزید اغوا اور امجد صابری جیسے سرمایہ کو لٹانے پڑے گا ہمیں یہ کہنے میں بھی ہچکاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہئے کہ ہم سب شریک جرم ہیں۔

Waqas Zaheer

Waqas Zaheer

تحریر : میاں وقاص ظہیر