کراچی (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ اگر کسی سینیٹر، ایم این اے یا ایم پی اے نے پارٹی پالیسی سے انحراف کیا یا کسی اور جماعت میں شمولیت اختیار کی تو اجتماعی استعفے دے دیں گے۔
کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے بہادرآباد میں قائم عارضی مرکز میں پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ابتدا میں پارٹی سے جانے والے ارکان شاید مرضی سے گئے ان پر اپنا دعویٰ واپس لیتا ہوں۔
فاروق ستار نے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد بھی ثابت قدمی سے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن آج بھی معاملہ جوں کا توں ہے اور اراکین پی ایس پی میں جا رہے ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ارکان سندھ اسمبلی کو وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور اس کی وجہ ناقابل فہم ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ یہ اداروں کی پالیسی ہے اور نہ ہی افواج پاکستان کی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی دباؤ میں پارٹی چھوڑ کر جاتا ہے تو ہماری دل شکنی ہوتی ہے، ہمارا پارٹی کے کسی رکن پر کوئی دباؤ نہیں اس لئے اگر کوئی بتا کر جاتا ہے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہم نےآج آخری مرتبہ اپنے ارکان اسمبلی اور سینیٹرز سے واضح پوچھا کہ وہ مطمئن نہیں تو بتائیں، ہم وزیر اعظم اور آرمی چیف تک تحفظات نہ پہنچائیں تو جو چور کی سزا وہ ہماری ہے۔
خیال رہے کہ سلمان مجاہد بلوچ نے ایم کیو ایم پاکستان میں دھڑے بندیوں کا الزام عائد کیا اور کہا کہ کنور نوید جمیل اور کشور زہرا براہ راست جب کہ فاروق ستار بالواسطہ الطاف حسین سے رابطے میں ہیں۔
سلمان بلوچ نے یہ بھی الزام لگایا کہ بانی ایم کیو ایم کی سالگرہ کے موقع پر کراچی میں پارٹی رہنما کے گھر تقریب بھی منعقد کی گئی اور بذریعہ واٹس ایپ کال بانی کو سالگرہ پر مبارکباد بھی دی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار سلمان مجاہد بلوچ کے الزامات کی سختی سے تردید کرچکے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ پارٹی میں دھڑے بندی کسی کی خواہش ہو سکتی ہے لیکن اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔