جماعت قادریہ محمودیہ انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے بدین کے جیم خانہ ھال میں جلسہ کا اھتمام

Badin

Badin

بدین (عمران عباس) جماعت قادریہ محمودیہ انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے بدین کے جیم خانہ ھال میں ایک جلسہ کا اھتمام کیا گیا جس میں غوث اعظم بغداد کے سجادیہ نشین السید خالد المنصور عبدالقادر جیلانی نے بھی شرکت کی۔

جسلہ میں عقیدت مندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،جسلہ سے خطاب کرتے ہوئے السید خالد المصور نے کہا کہ سب سے پہلے میں سب کو سلام پیش کرتا ہوں اور بلخصوص ان کو جنہوں نے اس پروگرام کا انعقاد کیا، میرا یہاں پر آنے کا مقصد یہ ہے کہ میں دیکھوں کے محب غوث اعظم کس حال میں ہیں، کتنے ہی بزرگ اور پیر دیگر ممالک سے آتے ہیں پر میں نے یہ محسوس کیا ہے کہ جتنی عقید ت اورمحبت لوگوں کو عبدالقادر جیلانی سے ہے وہ کسی اور سے نہیں ہے۔

ہم نے ہند میں جو خلیفہ بنایا وہ کوئی مالدار نہیں تھا پھر بھی سلسلہ عالیہ قادریہ کی خلافت اس کو مل گئی، اسی طرح سے حافظ غلام محمد سوھو کو بھی ہم نے قریب سے دیکھا ہے ان کے اندر بھی عاجزی ہے ، ہرگز یہ بات نہیں ہے کہ حافظ غلام محمد سوھو کے پاس ایک ادارا ہے جس میں طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں بلکہ وہ حقیقی معنیٰ میں دین کی خدمت کررہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہر سال میں یہاں پر آؤں گا اور اپنے مریدوں محبوں کی اصلاح کروں گا تاکہ صحیح معنیٰ میں ہم طریقہ قادریہ پر عمل کرسکیں اور یہ فیصلہ میں اس لیئے کیا ہے کہ اکثر لوگ اپنے آپ کو قادریہ کہلواتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ اس سے واقف بھی نہیں ہیں، یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ایسے بھی کچھ بہروپئے ہیں جو دین میں داخل تو ہوئے ہیں اور وہ مال اور دولت جمع اکھٹی کرنے میں مصروف ہیں اور ان کے مرید غریب سے غریب ہورہے ہیں۔

ہم اور آپ جس راستے پر ہیں اس غوث اعظم نے نبی کریم ﷺ کے طریقے کو اپنایا، مجھے یہاں پر چند دن ہوئے ہیں اور میں جن لوگوں سے میں ان میں سے اکثریت وضو کا طریقہ بھی نہیں جانتے ، اور بہت سے لوگوں نے ایسے بھی سوالات کیئے کہ میں حیران رہ گیا کہ غوث اعظم کو ن تھے حملہ، شافی یا کوئی اور یہ بڑے افسوس کی بات ہے۔

میں ان علماء سے کہتا ہوں کہ جوعقیدتمند اس سلسلہ میں داخل ہوتا ہے ان کو پوری جانکاری دی جائے ، یاد رکھیں جس سلسلے سے آپ منسلک ہیں اس کے بارے میں اپنی اولاد کو بھی آگاہ کریں، جسلہ سے حافظ غلام محمد سوھو اور دیگر علمائے نے بھی خطاب کیا جبکہ جلسہ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء سید علی بخش المعروف پپوشاہ، سائیں حافظ محمد میمن، قاری محمد ندیم قادری ، سیاسی ، سماجی ، علماء اور دیگر بھی موجود تھے۔۔۔