کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کے فیصلے کے بعد قائم علی شاہ کراچی واپس پہنچ گئے ہیں جہاں وہ صوبائی وزرا سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
اس سے قبل وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کراچی ایئر پورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نئے وزیر اعلیٰ کا فیصلہ مشاورت سے کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا ’اس وقت یہ کہنا مشکل ہے کہ نیا وزیر اعلیٰ کون ہو گا۔‘ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما تاج حیدر نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی ایک یلغار چل رہی ہے اور قائم علی شاہ نے پارٹی اور حکومت دونوں کو بڑی کامیابی سی چلایا ہے۔
’قائم علی شاہ ایک شریف النفس اور خاکسار شخص ہیں۔ شاید جو زبان قائم علی شاہ بولتے ہیں وہ زبان پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کی سمجھ میں نہیں آتی ہے تو شاید جواب دینے کے لیے کسی اور کی ضرورت تھی۔‘
توقع کی جا رہی ہے کہ وہ آج یعنی پیر کو گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کو اپنا استعفیٰ پیش کریں گے۔ تاہم اس حوالے سے قائم علی شاہ نے کراچی آمد پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھیں گورنر سے ملاقات کی کوئی جلدی نہیں۔
قائم علی شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہ وہ پارٹی فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور پارٹی کا حکم سر آنکھوں پر۔ اس سے قبل پی پی پی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ نئے وزیر اعلیٰ کا اعلان بلاول بھٹو کریں گے۔
’چیئرمین بلاول بھٹو پرسوں یعنی منگل کو دبئی میں اجلاس میں شرکت کے بعد پاکستان پہنچ رہے ہیں اور وہ پارٹی کے سینیئر رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کے بعد نئے وزیر اعلیٰ کا اعلان کریں گے۔‘ سندھ کے نئے وزیراعلیٰ کے لیے مضبوط امیدواروں کے بارے جب ان سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’اس کا فیصلہ بلاول بھٹو ہی کریں گے۔ وہ منگل کو پاکستان پہنچیں گے۔‘
ہفتہ اور اتوار کو پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کا اجلاس دبئی میں ہوا۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں سندھ کے وزیر اعلیٰ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے سندھ کے وزیراعلیٰ کو تبدیل کرنے کے فیصلے کے بعد ان کے جانشین کے حوالے سے کئی نام گردش کررہے ہیں۔ قائم علی شاہ تین مرتبہ وزیراعلیٰ سندھ کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں، وہ 1988، 2008 اور 2013 کے عام انتخابات کے بعد اس منصب پر فائز ہوئے۔