، متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان مسلم لیگ(ق) نے لاہور میں تحریک منہاج القرآن کے کارکنوں پر پولیس تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج کرنا ہر سیاسی جماعت کا جمہوری حق ہے۔ایک طرف حکومت اپنے مقصد کے حصول کے لئے تعاون کی اپیل کررہی ہے تو دوسری جانب سیاسی ورکرز پر تشدد کر کے اپنی گھبراہٹ دکھا رہی ہے۔ تحریک منہاج القرآن کے کارکنوں پر تشدد ریاستی دہشت گردی ہے۔کمزور جمہوریت کے پہرے داروں نے جمہوریت پر حملہ کر دیا ہے۔
واقعہ کی ذمہ داری شہباز شریف پر عائد ہوتی ہے۔وزیراعلیٰ کی موجودگی میں افسوسناک واقعہ پیش آنا انسانیت اور مذہب کی خلاف ورزی ہے۔ مسلم لیگ نے وزیراعلی پنجا ب سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ لاہور میں پولیس نے بدترین ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معصوم کارکنوں اور عورتوں پر تشدد کیا اور ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ پر شب خون مارا۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی لاہور واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنا ہر سیاسی جماعت کا جمہوری حق ہے۔ایک طرف حکومت بڑے مقصد کے حصول کے لئے تعاون کی اپیل کررہی ہے تو دوسری جانب سیاسی ورکرز پر تشدد کر کے اپنی گھبراہٹ دکھا رہی ہے۔وزیر اعلی پنجاب فوری طور پر عوامی تحریک کے کارکنوں پر تشدد میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کریں۔
انہوں نے کہا کہ90 ہزار سے زائد آئی ڈی پی خیبر پختونخواہ پہنچ چکے ہیں۔وفاقی حکومت فوری طور پر خیبر پختونخواہ حکومت کو آئی ڈی پیز کی مد میں اضافی رقم،سکیورٹی اور ایف سی فراہم کرے۔تحریک انصاف نے ملکی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے بہاولپور کے جلسہ کو ملتوی کیا جس سے کارکنوں میں مایوسی پھیلی ہے۔ لاہور میں پنجاب پولیس کی کارروائی عوامی تحریک کے کارکنوں پر تشدد کر کے ریاستی دہشت گردی کررہی ہے۔احتجاج کرنا ہر سیاسی جماعت کے کارکنوں کا آئینی و جمہوری حق ہے جس سے کوئی نہیں چھین سکتا۔
انہیں ایسا لگتا ہے کہ یہ واقعہ سوچی سمجھی سازش کے تحت ہو رہا ہے۔وزیر اعلی پنجاب اس بدترین تشدد میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کریں اور فوری طور پر گرفتار کارکنوں کو رہا کریں۔ تحریک انصاف کے صدر جاوید ہاشمی نے بھی لاہور میں پر تشدد واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور کربلا بنا ہوا ہے۔کمزور جمہوریت کے پہرے داروں نے جمہوریت پر حملہ کر دیا۔واقعہ کی رواداری شہباز شریف پر عائد ہوتی ہے۔وزیراعلیٰ کی موجودگی میں یہ واقعہ پیش آنا جمہوریت ،انسانیت اور مذہب کے خلاف ہیں۔قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کے بعد میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاہور میں پیش آنے والا واقعہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
وزیر اعلی کی موجودگی میں یہ واقعہ پیش آناجمہوریت ،انسانیت اور مذہب کے خلاف ہے۔خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا یہاں کا حصول ہے۔کمزور جمہوریت نے جمہوریت پر حملہ کر دیا اور جمہوریت کا کیا بنے گا۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی سب سے زیادہ ذمہ داری وزیرا علی کی بنتی ہے۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے حکومت سے لاہور کے واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ، پنجاب حکومت کی طرف سے بڑی غلطی کے اعتراف اور عوام سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ رکاوٹیں صرف طاہر القادری کی رہائش گاہ پر ہی نہیں بلکہ رائے ونڈ ‘ اسلام آباد میں وزیراعظم ہاؤس و دیگر جگہوں پر بھی ہیں ‘ ہم حکومت کی وضاحت سے مطمئن نہیں۔ حکومت کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں مگر خود حکومت شاید اس فضاء کو خراب کررہی ہے۔
Nawaz Sharif
شہباز شریف معاملے پر وضاحت پیش کریں یقیناً نواز شریف کو معاملے کا دکھ ہوگا مگر وزیرااعلیٰ پنجاب کس طرح اس معاملے سے لاعلم رہے۔ڈاکٹر عارف علوی’ جماعت اسلامی کے طارق اللہ کی بھی واقعہ کی شدید مذمت’ جبکہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ معاملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جوڈیشل انکوائری کروا کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، پہلے پولیس کی کارروائی میں مزاحمت ، پتھراؤ اور فائرنگ کی گئی جس کے بعد پولیس نے جوابی کارروائی کی’ خواتین کو شیلٹر کے طور پر عوامی تحریک نے استعمال کیا جس کے باعث ہلاکتیں ہوئیں، پولیس کے افسران و جوان شدید زخمی ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے۔
ماڈل ٹاؤن واقع کی انکوائری کیلئے جوڈیشل کمیشن کا حکم دیدیا ، آٹھ معصوم افراد کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لینگے ، کمیشن نے مجھے ذمہ دار ٹھہرایا تو استعفیٰ دے دونگا اور اپنے آپ کو عوام کی عدالت میں پیش کردونگا ، اگر میرے خلاف کوئی ایف آئی آر درج کرانا چاہتا ہے تو شوق پورا کرلے ، سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتا کبھی لاٹھی اور گولی کی بات نہیں کی ، ڈاکٹر طاہر القادری سے بھی ان کے کارکنان کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں ،58سویلین اور 28پولیس اہلکار زخمی ہیں جنہیں طبی امداد دی جارہی ہے۔ ماڈل ٹاؤن واقعہ افسوسناک ہے اس واقع پر سب غمگین ہیں جاں بحق افراد کے غم میں برابر کے شریک ہیں عوام صبر وتحمل سے کام لیں واقعہ کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل انکوائری کا حکم دیدیا ہے۔
کمیشن دودھ کا دودھ پانی کا پانی نہ کردے اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھوں گا اگر میں اپنے عزیز ترین رشتہ دار کو قید کراسکتا ہوں تو اب بھی کردار ادا کرینگے تحقیقات میں جو بھی ذمہ دار ٹھہرائے گئے قانون کے مطابق کڑی ترین سزا دی جائے گی۔ ڈاکٹر طاہر القادری سے بھی اظہار افسوس کرتا ہوں اور یقین دلاتا ہوں کہ کمیشن کا حکم دیدیا ہے عدالت عالیہ سے درخواست ہے کہ اس کی جلد از جلد عدالتی انکوائری کرائیں تاکہ حقائق عوام کے سامنے آجائیں انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام اور ملک بھر کے عوام برداشت سے کام لیں۔انہوں نے کہا کہ کبھی لاٹھی اور گولی کی سیاست نہیں کی ماضی سب کے سامنے ہے۔
سیاسی مخالفین کو بھی کبھی انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا تاہم لوگوں کی زندگیوں کو ختم کرنے والے اور ریپ کرنے والے ان کیخلاف میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنا ہوں ا ور بنتا رہوں گا۔ کوئی میرے خلاف بھی ایف آئی آر درج کرانا چاہتا ہے تو کرائے ایف آئی آر درج کرانے سے کسی کو نہیں روکا اور نہ کسی پر دباؤ ڈالا ہے۔عدالتی کمیشن اس لئے بنایا گیا ہے کہ اگر مجھے ذمہ دار ٹھہرایا گیا تو میں استعفیٰ دے دونگا اور انصاف کے کٹہرے میں کھڑا ہوں گا انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ کمیشن بنائیں اور چند ہفتوں میں تحقیقات کرائیں تو قوم پر احسان ہوگا رکاوٹوں کو ہٹانے کیلئے اتنا بڑا ظلم کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
شہباز شریف ایسے نہیں ہونے دے گا۔ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے منہاج القرآن اور پولیس کے درمیان تصادم اور ہونے والے ناخوشگوار واقعہ پر تین سینئر پولیس ا فسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی مقرر کردی ہے جو پولیس اہلکاروں کے حوالے سے قانون ہاتھ میں لینے اور فائرنگ سمیت دیگر تشدد کے واقعات پر تحقیقات کرے گی۔پولیس پر مظاہرین کی جانب سے پٹرول بم اور فائرنگ بھی کی گئی جس سے پچیس سے تیس پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ آئی جی کا کہنا تھا کہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر پنجاب پولیس گہرے دکھ کا اظہار کرتی ہے اور دعائے مغفرت کرتی ہے پولیس کا کام عوام کے جان ومال کی حفاظت کرنا ہے۔
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ وہ انکوائری کے لئے پہلے پولیس افسران کو خود پیش کرتے ہیں انکوائری ہوگی جو اہلکار ذمہ دار ہوں گے ان کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔پنجاب پولیس نے بھی اپنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی ہے سی سی پی او کا کہنا تھا کہ پہلے اس طرح کی مزاحمت کبھی بھی نہیں ہوئی۔آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ چارج سنبھالنے سے واضح ہوگیا تجاوزات ہٹانے کے لئے ضلعی انتظامیہ نے پولیس سے مدد مانگی پولیس کے کردار کو تحفظ نہیں دے رہے ہیں انکوائری کیلئے تین غیر جانبدار افسران کا تقرر کردیا ہے تجازات ہٹانے کے لیے یہ روٹین کا آپریشن تھا رکاوٹیں ہٹانے کے لیے انتظامیہ نے پولیس کی مدد مانگی مزاحمت کے باوجود پولیس نے صرف ہوائی فائرنگ کی عوام کی طرح ہم بھی غمزدہ ہیں۔