بدین (عمران عباس) پیپلز پارٹی عوام کی پارٹی کا نام تھا لیکن یہاں عوام کوہی پیساجا رہا ہے، سندھ حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہی میرے بار بار بتانے کے باوجود بھی کراچی سے بدین تک مجھے کوئی سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی، ڈاکٹر فہمیدا مرزا، تفصیلات کے مطابق سابق اسپیکر قوم اسیمبلی اور موجود ایم این اے ڈاکٹر فہمیدا مرزا نے کہاہے کہ سندھ حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران میں بار بار کہتی رہی کے میں بدین جا رہی ہوں اس کے باوجود بھی مجھے کوئی سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی اور میں اپنے تین پرائیوٹ گارڈز کے ہمراء بدین پہنچی ہوں جبکہ راستے میں میڈیا والوں نے دیکھ کر مجھے فالو کیا جس سے مجھے تھوڑا تحفظ کا احساس ہوا کہ کوئی تو ہے جو ہماری بے بسی دنیاوالوں کو بتائے گا۔
انہوں نے کہا صبح جب میں 4 بجے اپنے فارم ہاؤس کے قریب پہنچی تو دیکھا کی سینکڑوں کی تعداد میں پولیس موبائیل، بکتر بند گاڑیاں اورپولیس فورس کھڑی تھی میں نے میڈیا والوں کے سامنے ان سے سوال کیا کہ آپ یہاں کیوں کھڑے ہیں اور آپ کو کس نے کہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ہمارے صاب نے کہا ہے جب میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کا صاحب کون ہے تو انہوں نے مجھے کوئی جواب نا دیا ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے پورے سندھ کی پولیس لاکر انہوں نے میرے در پر کھڑی کردی ہے انہوں نے کہا جب کورٹ کی جانب سے ضمانت کے آرڈ جاری ہوگئے تھے تو پھر میرے در پر کیو ں اتنی سیکیورٹی کھڑی کی گئی ہے اس کو تو توہیں عدالت ہی کہا جا سکتاہے۔
انہوں نے کہا کہ میں سنا ہے کہ آج رات پھر سے سیکیورٹی بڑھا دی جائے گی جبکہ کورٹ نے ضمانت میں 9تاریخ تک توسیع کردی ہے انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے جیسے سندھ حکومت ہے ہی نہیں جبکہ کہ بار بار میں چیف منسٹر صاحب اور آئی جی سندھ سے اس بارے میں سوال کرتی رہی ہوں لیکن مجھے کوئی جواب نہیں دیا جاتاانہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے ہمارے کارکن اور بچے اٹھائے جارہے ہیں آج بھی پولیس نے ایک کڑیوگھنور اور ایک ٹنڈوباگو سے کارکنوں کو اٹھایا ہے انہوں نے مزید کہا کہ مجھے نہیں پتا کہ ہمارے اوپرکتنی ایف آر درج کی گئیں ہیں اور آگے کتنی درج کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی عوام کی پارٹی سمجھی جاتی تھی لیکن آج اس عوام کو ووٹ دینے کی سزا دی جارہی ہے جبکہ مجھے بیاتا گیا تھا کہ یہاں سے پولیس کو ہٹا لیا گیا ہے اور جب میں خود نکلی دیکھنے تو دیکھا کہ آس پاس کی ہندو کمیونٹی کے دیہاتوں میں پولیس والوں کو کھڑا کردیا گیا ہے جسے گاؤں والے بہت ناراض ہوگئے ہیں صرف دنیا کو بتایا جارہا ہے کہ پولیس کو ہٹا دیا گیا ہے لیکن آج میڈیا والوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ یہاں سے پولیس کو نہیں ہٹا یا گیا ہے انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس آف پاکستان اور عدالتوں سے اپیل کرتی ہوں کہ یہاں بار بار توہیں عدالت کی جارہی ہے جس کا فوری نوٹس لیا جائے۔