اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں پروین رحمان قتل کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ جو خاتون عوامی فلاح کا کام کر رہی تھی اسی کو نشانہ بنایا گیا۔عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈی جی سی آئی ڈی کراچی کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان قتل کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سندھ خادم حسین کا کہنا تھا کہ کیس سپلیمنٹری میں لگا ہوا ہے جس وجہ سے ڈی آئی جی سی آئی ڈی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہو سکے۔
جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈی آئی جی سی آئی ڈی کی موجودگی ضروری ہے، ملزمان کو پکڑنے کے لیے یقینی کوششیں کرنا ہوں گی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیس کی تفتیش میں اب تک کیا پیش رفت ہوئی، جس پر پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے بتایا کہ کچھ تفتیشی ڈیٹا جمع ہوا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کے وکیل راحیل شیخ نے عدالت کو بتایا کہ جب سے عدالت نے حکم دیا ہے پولیس نے تفتیش تیز کر دی ہے، کراچی میں جتنے مافیا سرگرم ہیں ان کی معلومات کو کھنگالا جا رہا ہے، اسی پراجیکٹ کی ایک اور ڈائریکٹر پر بھی حملہ کیا گیا ہے۔
پروین رحمان کی بہن عدالت کو کچھ خفیہ معلومات دینا چاہتی ہیں، جو تفتیش میں مددگار ثابت ہوں گی۔ جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ آئندہ سماعت پر ڈی آئی جی سی آئی ڈی کراچی سلطان علی خواجہ کی موجودگی میں خفیہ معلومات دی جائیں، مزید سماعت 10 جولائی کو ہو گی۔