پختون دہشتگرد ہیں

Pashtun

Pashtun

تحریر : سلطان حسین
ایک وقت تھا جب اڑن طشریوں کے نظر آنے کی بڑی باتیں ہوتی تھیں اڑن طشریوں کا نظر آنا ایک انہونی سی بات لگتی تھی اس وقت اسے خلائی مخلوق سے منسوب کیا جاتا تھا جس کی وجہ سے اڑن طشریوں کے حوالے سے ایک خوف لوگوں میں پیدا کیا گیا اب کئی جاکر یہ انکشاف ہوا کہ وہ تو اسی دنیا والوں کی جاسوسی اڑن طشریوں تھیں ایک وقت ایسا بھی تھا جب مائیں گرمیوں میں بچوں کو دوپہر کے وقت سلانے کے لیے ڈراتی تھیں اور خود ساختہ دیو اور جنات کی کہانیاں سناتی تھیں جس سے بچے ڈر کر دوپہر کے وقت گھر سے باہر نہیں نکلتے تھے آج اگر ہم دیکھیں تو پنجاب کے حکمران بھی صرف اپنے مفادات کے لیے اپنے لوگوں کو پختونوں سے اسی طرح ڈرا رہے ہیں ان کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں ویسے تو یہ کام پنجاب کے بعض” بڑے” ایک عرصے سے کر رہے تھے لیکن اب اس میں کچھ زیادہ ہی تیزی آگئی ہے جس کے جواب میں اسی تیزی سے ردعمل بھی سامنے آ رہا ہے۔

لاہور دھماکے کے بعد جس بھونڈے طریقے سے پٹھانوں کو دہشتگرد بناکر پیش کیا جارہا ہے اس کے لیے مذمت کا لفظ بھی بے معنی لگتا ہے پٹھان ایسی قوم ہے جو اپنے گھروں میں کسی کے گھسنے کو اپنی بے عزتی تصور کرتے ہیں چہ چائیکہ کوئی ان کے گھر پر چھاپے مار کر خواتین کے بے عزتی کرئے بچوں کو ہراساں کرئے اور نوجونوں کو گھروں سے گھسٹتے ہوئے لے جائیں ۔ایسی باتوں پر تو پٹھان مرنے مارنے پر اتر آتے ہیں جس طرح گھروں پر چھاپے مار ے گئے اس کے لیے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے کا لفظ بھی چھوٹا محسوس ہوتا ہے بعض لوگوں کی اس بات میں بھی کافی وزن نظر آتا ہے کہ شاہد مسلم لیگ ن والے پختونخوا کے لوگوں سے صوبے میں پی ٹی آئی کو دوٹ دینے کا سیاسی انتقام لے رہی ہے اور انہیں اب یہ موقع ہاتھ آیا ہے۔

ذہن اس لیے بھی اس طرف جاتا ہے کہ ایک طرف تو حکمرانوں کی ایما پر پٹھانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے دوسری طرف وہ پختونخوا کو مسلسل اس کے حقوق سے محروم کرنے میں لگے ہوئے ہیں اس صوبے کا مالی اور معاشی گھیرا تنگ کرنے کی کوشش کررہے ہیں جہاں تک دہشتگردی کا تعلق ہے پٹھانوں کا اس سے کوئی تعلق نہیں کسی کے پشتو بول لینے سے وہ پٹھان نہیں بن جاتا اور نہ ہی وہ پورے پٹھانوں کی نمائندگی کرتا ہے دہشتگرد کس قوم میں نہیں کیا داعش بھی پٹھان ہیں کیا بوکوحرام بھی پٹھان ہیں کیا چین میں جو کچھ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ بھی پٹھان ہیں فرانس اور امریکہ میں بھی پٹھان کارروائیاں کررہے ہیں؟؟؟سعودی عرب کے ساتھ بھی پٹھان مصروف ہیں؟کیا پنجاب میں پنجابی بولنے والے دہشتگردی نہیں کررہے ؟کیا پنجاب کے کئی بڑے ان دہشتگردوں کی پشت پناہی نہیں کررہے ؟؟یہ بات تو اب سب کے علم میںہے حتی کہ حساس ایجنسیوں کو بھی علم ہے کہ ان دہشتگردوں کی پشت پناہی میں حکمران جماعت کے لوگ شامل ہیںاسی لیے توپنجاب میں اب تک رینجرز کو آپریشن کی اجازت نہیںدی گئی اب جب رینجرز کو بلا لیابھی گیا ہے تو وہ بھی ایک محدود اختیارات کے ساتھ تاکہ حکمرانوں کے اصل چہرے بے نقاب نہ ہوں۔

سوال یہ ہے کہ جب کے پی کے ‘ بلوچستان اور سندھ میں فل فلش آپریشن مکمل اختیارات کے ساتھ کیا جاسکتا ہے تو پنجاب میں کیوں نہیں؟؟؟پٹھانوں اور قبائل نے تحریک پاکستان میں جو قربانیاں دی ہیں وہ اظہر من الشمس ہیں (قبائل کے بارے میں تو قائداعظم نے یہ فرمایا تھا کہ قبائل پاکستان کے بازو شمشیرزن ہیں یہ پاکستان کے بغیر تنخواہ دار فوجی ہیںاس کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں)پٹھان اور قبائل یہ اقوام بھی اتنے ہی محب وطن ہیں جتنے سندھی’ بلوچی اور پنجابی ہیںاس سے زیادہ اور کیا ثبوت ہوسکتا ہے کہ کشمیر کی آزادی کے لیے یہی نہتے قبائل لڑنے گئے تھے ۔خیبرپختونخوا اور قبائل کے باشندے 1979ء سے اس ملک کی خاطر ہی قربانیاں دیتے آرہے ہیں اوردہشتگردی کا شکار ہوتے چلے جارہے ہیں دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار تو پٹھان اور قبائل ہی ہوئے ہیں اس کے باوجود ان کی زبان پر کبھی حرف شکایت نہیں آیالیکن بجائے اس کے کہ ان کے زخم پر مرہم رکھ کر اس کا مداو کیا جاتا اس کے برعکس ان کا جائز حق بھی مارا جا رہا ہے اس کے باوجود بھی کبھی بھولے سے بھی ان اقوام نے ایسی بات نہیں کی جس سے قومی یکجہتی کو نقصان پہنچتاکیا یہ ان کی محب الوطنی کا ثبوت نہیں؟ کیا بعض قومیں ہی محب الوطنی کی ٹھیکیدار ہیں باقی اقوام کو ہر وقت اپنی محب الوطنی کا ڈھنڈورا پھٹنا پڑے گا؟ یہ مہمان نواز قومیں ہیں اور یہ پنجاب اور سندھ کے وہ لوگ بخوبی جانتے ہیں جن کا ان کے ساتھ تعلق ہے جو ان کی محبت سے واقف ہیں جو مہمانوں اور دوستوں کے لیے جان تک دیتے ہیں اسی لیے تو مغل بادشاہ نے کہا تھا کہ پٹھان کو دوستی سے تو ہرایا جاسکتا ہے لڑ کر نہیں ۔پٹھانوں سے بعض بڑوں کے تعصب کی بنا پر ان دنوں جو نفرتیں پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

یہ دشمن کے عزائم کو تقویت پہنچانے کے مترادف ہے دشمن نے تو یہ پروپیگنڈا بھی کیا تھا کہ اسلام آباد کی سٹرکوںسے پٹ سن کی بو آرہی ہے جس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے اب پھر اسی دشمن کے پروپیگنڈے کے لیے راستہ ہموار کیا جارہا ہے۔ افسوس کہ ہمارے بڑوں نے تاریخ سے کچھ بھی نہیں سکھا ۔۔یا ۔۔وہ صرف اپنے مفادات کے لیے کچھ سیکھنا ہی نہیں چاہتے۔ اپنے مفادات کے لیے ایک دوسرے کو شک کی نظر سے دیکھنے ‘نفرتیں پھیلا کر دشمن کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کی بجائے بعض قوتوں کے عزائم کو محسوس کرتے ہوئے مل کر دہشتگردی کے اس عفریت سے نجات کے لیے جدوجہد کی ضرورت ہے اور یہ ضرورت نفرتیں پھیلانے سے حاصل نہیں ہوگا۔اس نازک صورتحال میںوقت کے نبص پر ہاتھ رکھ کر مل کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے آخر میں ایک شاعر کی بات پر میں اپنی بات ختم کرتا ہوں۔میںسادہ سا پختون ہوں دہشت گرد نہیں ہوں۔ایذا دے دوںاوروں کو ایسا مرد نہیں ہوں۔کٹتا مرتا، گرتا ، اٹھتا رہتا ہوں پر۔لڑتا جاتا ہوں میں سہما زرد نہیں ہوں۔تیرے شہر میں بھی جب لاشیں گرتی ہیں تو۔روتا ہوں میں بے حس اور بے درد نہیں ہوں۔اپنی محنت سے یہ ثابت کر تا ہوں کہ۔جاتے وقت کے پیچھے اڑتی گرد نہیں ہوں۔میرا دشمن کیونکر مجھے مٹا پائے گا۔اک زندہ تہذیب ہوں، تنہا فرد نہیں ہوں۔

Sultan Hussain

Sultan Hussain

تحریر : سلطان حسین