تحریر : آدم قادر بخش گیارہ مئی 2013 کے الیکشن میں ضلع کیچ کے حلقہ بی پی 49میں سید احسان شاہ اور ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوا ،الیکشن کے نتائج آئے تو ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو کامیاب ہوگئے تھے وفاقی اور صوبائی سیاسی حلقوں نے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو وزیر اعلیٰ بلوچستان کے لیے موزو ترین قرار دیا گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان سے بلوچ قوم پرست جماعتیں اقتدار سے دور رہی جس کی وجہ سے روز بروز بلوچستان کے حالات خراب سے خراب ترہوتے نظر آئے ،وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے حاصل خان بزنجو اور سردار نثاء اللہ زہری کے ہمراہ مری میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو وزیراعلیٰ بلوچستان کے لئے نامزد کیا،ڈاکٹر صاحب کے وزیر اعلی نامزد ہونے پر بلوچستان بھر میں بسنے والے متوسط طبقے ،خاص کر مکران کے لو گوں کوبہت خوشی ہوئی کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ بلوچستان کے موجودہ حالات اور یہاں کے رہنے والے لو گوں کی حالت ء زندگی سے اچھی طرح واقف ہے بلوچستان میں پہلی مرتبہ نواب و سردار فیملی سے تعلق نہ رکھنے والے وزیر اعلیٰ ہونے کا اعزاز ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے پاس ہے بلوچستان حکومت کو دو سال مکمل ہونے والے ہے،
نیشنل پارٹی کی سرکار بنے کے بعد کئی لو گوں نے تجزیہ کیا کہ حکومت چھ ماہ چلی جائے گی ،کسی نے اندازہ لگاتے ہوئے کہا ایک سال میں تک حکومت ختم ہوجائیگی ،مگر ایسا کچھ نہ ہوا تاحال بلوچستان میں بلوچ قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی کی حکومت قائم ہے دعا یہ کہ نیشنل پارٹی اپنا دور مکمل کر کے بلوچستان اسمبلی سے با عزت رخصت ہو، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ وزیر اعلی کا منسب سنبھالنے کے بعد گوادر کے پہلے سرکاری دورے پر گوادر پہنچے تو ڈاکٹر صاحب بڑے چست نظر آئے اور اُن کا جزبہ بھی دیکھنے والا تھا،ہم سوچنے لگے کہ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ صاحب بلوچستان میں ہونے والی نا انصافیوں سے باخوبی واقف ہے ،بلوچستان کے عوام کے لئے بہت کچھ کر کے دم لینگے لیکن 5جنوری2015میں گوادر کا مختصر سے دورے پر گوادر پریس کلب کے صحافیوں کے ساتھ ملاقات کے دوران میں نے د یکھا ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ صاحب بہت تھکے تھکے سے لگ رہے ہے یوں لگا کہ ڈاکٹر صاحب بیزار بیزار سے ہے میں نے اپنے چھوٹے بھائی ساجد بلوچ ،اور دیگر دوستوں سے کہا کہ ڈاکٹر صاحب آج زیادہ تھکے ہوئے نہیں لگ رہے کیا؟
ڈاکٹر مالک صاحب کی نیند پوری نہیں یاڈاکٹر صاحب وہ جزبہ لیکر آئے تھے کہ بلوچ قوم کے لئے کچھ کردکھانا ہے وہ پورا ہوتے ڈاکٹر صاحب کو نظر نہیں آرہا ؟دوسال کاعرصہ پورا ہونے کو ہے جو اُمیدیںمکران اور بلوچستان کے عوام نے متوسط طقبہ سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلی ٰ بلوچستان سے رکھی تھی ،شائد ڈاکٹر صاحب عام لوگوں کی اُن سے وابستہ امیدیں پورا کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے انتہائی معتبر زرائع کے مطابق ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ صاحب نے مکران سمیت بلوچستان بھر میں ایک سال کا عرصہ اپنے پارٹی دوستوں کی مشاورت سے ٹرانسفر اور پوسٹنگ میں گزار دیا کہ کس کو کہاں پوسٹنگ اور کسے کہاں ٹرانسفر کرنا ہے آخر کئی سال اقتدار سے دور رہنے والے پارٹی ورکرز کو بھی اپنے اپنے علاقوں میں سیاسی انتقام تو لینا تھااسی لئے وزیر اعلی صاحب سے سیاسی ٹرانسفر اور پوسٹنگ کی سفارش تو کرنی تھی بہرحال بلوچستان کے وزیر اعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ صاحب نے تربت سٹی کے علاو مکران کے کسی بھی ڈسٹرکٹ میں ڈیڑھ سال کے عرصے میں کوئی ترقیاتی کام شروع نہیں کروایا،
Pakistan
دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والے دوست ہمیں اکژ با آسانی یہ کے دیتے ہے کہ بلوچستان کو سردار اور نواب ترقی کرنے نہیں دیتے ہیں اور یہ بات جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق سبی میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بھی کہ گئے کہ بلوچستان کو اسلام آباد کی سرکار اور بلوچستان کے سردار ترقی یافتہ ہونے نہیں دیتے لیکن مکران ڈویژن میں کوئی سرداری نظام موجود نہیں گزشتہ ڈیڑھ سال سے بلوچستان کا وزیراعلیٰ بھی کوئی سردار اور نواب نہیں مکران سے وزیر اعلی کا تعلق ہے ڈاکٹر صاحب مہینے میں چار بارگوادر کی زیارت نہیں کرتے تو ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کوکچھ اچھا نہیں لگتا اور مکران کا فرزند ہونے کے ناتے ڈاکڑ صاحب کا دوسرا گھر گوادرہے ،اس و قت وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اپنے حلقہ انتخاب میں اربوں روپے کے ترقیاتی کام کروارہے ہے سال 2015اور2014بجٹ میں صرف 50لاکھ روپے وہ بھی بجلی کے ٹرانسفامر کے لیے گوادر کو دئیے گئے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ شائد یہ سمجھتے ہوں کہ گوادر کی سیٹ اُن کی پارٹی کبھی نہیں جیت سکتی ہیں
جب تک گوادر کے تین بڑے سیاسی خاندان ڈاکٹر صاحب کی پارٹی کے ہمراہ نہیں ہو نگے تو وہ گوادر میں کیوں ترقیاتی کام کروائے اور نیشنل پارٹی گوادر کی مقامی لیڈر شپ ڈاکٹر صاحب سے ضلع گوادر میں ترقیاتی کام کروانے کی بات نہیں کرتی شائد ان کے سیاسی یا زاتی مفاد شامل نہ ہوں ،ضلع گوادر کے قابل احترام سیاسی رہنما حسین واڈیلہ صاحب اکثر کہتے ہے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کووزیر اعلیٰ بلوچستان مقرر کیا گیا تولو گوں نے خوشی میں میٹھائی تقسیم کی جن لو گوں کو شوگر تھا اُن لو گوں نے بھی خوشی میں آدھا کلو میٹھائی ضرور کھائی ہوگی، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ صاحب مکران اور گوادر کے بہت سے لو گوں کی اُمیدیں آپ سے وابستہ ہیں
تمام تر سیاسی رنجشوں کو بھلا کر مکران کے عوام کی تمام مشکلات کے حل کے لئے اقدامات کریں جن مشکلات کے حل کے لئے آپ عرصہ داراز سے سڑکوں پر جہدوجہد کرتے رہے ہیں کیونکہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف بھی یہ کہ کر وفاق کے کندوںسے بوجھ حلکا کر چکے ہے کہ بلوچستان میںقوم پرستوںکو حکومت دے دی ہے اور جاتے جاتے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے کہا تھا میں نے بلوچوں کے لیے بہت کچھ کیا بلوچوں نے اپنے لیے کچھ نہیں کیا۔۔۔۔۔۔