یوم دفاع ِ پاکستان ہماری تاریخ کا ایک معرکتہ الآرا دن تھا جب6 ستمبر 1965 ء کو بھارتی افواج نے رات کی تاریکی میں لاہور پر حملہ کیا ،اس بزدلانہ کارروائی کے نتیجے میں افواج پاکستان نے کمال جرات اور بہادری سے دفاعِ وطن کی ذمہ داریاں پوری کیں جبکہ پورے ملک کے عوام بالخصوص زندہ دلان ِلاہور نے جس بے مثال حب الوطنی اورمکمل اظہار یکجہتی کامظاہرہ کیا وہ بھی ہماری قومی تاریخ کا ایک سنہرا باب ہے ۔جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔اس وقت پاکستان کے صدر فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کاتاریخی خطاب بھی افواج پاکستان کے حوصلے کو تقویت دینے کا سبب بنا ۔ فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان نے ریڈیو پاکستان پر قوم سے اپنے نشری خطاب میں بھارت کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ” پاکستان کے 10کروڑعوام جن کے دل میں لاالہ الاللہ محمد رسول اللہ کی صدا گونج رہی ہے اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دشمن کی توپیں ہمیشہ کے لئے خاموش نہ ہو جائیں ،ہندوستانی حکمران شاہد ابھی یہ نہیں جانتے کہ انہوں نے کس قوم کو للکارا ہے ،ہمارے دلوں میں ایمان اور یقین محکم ہے ” ۔
حب الوطنی کا ایک ایسا جذبہ قوم کے دلوں میں موجزن تھا کہ ہر طبقہ دفاع وطن میں اپنا اپنا حق ادا کر رہا تھا ۔اس کی بدولت اس 17روز ہ جنگ میں بھارت کو کافی نقصان اٹھانا پڑا ۔ 1965ء کی یہ جنگ ہتھیاروں سے زیادہ قوم کے جذبہ ایمانی کی بدولت کامیابی سے ہمکنار ہوئی ۔ زندہ دلان ِ لاہور کے جذبہ ء الوطنی کو دیکھتے ہوئے اس وقت کے ایک فوجی جنرل نے کہا کہ ”ہم دشمن سے تونمٹ ہی لیں گے مگر لاہور کی اس عوام کا کیا کریں جو لاٹھیوں ، برچھیوں وغیرہ کے ساتھ واہگہ بارڈر کی جانب دیوانہ وار بڑھنا چاہتے ہیں ” ۔
جنگ ستمبر کی شکست کا بدلہ لینے کے لئے بھارت نے پاکستان کے خلاف سازشوں کا سلسلہ دراز کرنا شروع کردیا ۔یوںاپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے مشرقی پاکستان میں علیحدگی پسندعناصر کو سپورٹ کیا ، وہاں پاکستان کے خلاف نفرت بڑھی بالآخر 1971ء کی پاک بھارت جنگ کے نتیجے میں ہمارا ایک بازو مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہو کر”بنگلہ دیش” بن گیا ۔ بات یہی ختم نہیں ہوئی بلکہ پاکستان جب ایٹمی قوت بنا تو بھارت کو اور زیادہ پریشانی لاحق ہوئی ۔ بعد ازاں غیر ملکی قوتوں نے دہشت گردی کیخلاف ایک نہ ختم ہونے والی جنگ ہم پرمسلط کر دی ، ملک میں خوش کش دھماکے معمول بن گئے ، بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کو بھارت کی طرف سے ہر ممکن امداد فراہم کی جانے لگی ۔حکومت پاکستان اور سیکورٹی ادارے بلکہ خود ہمارے حکمران ۔خود کش دھماکوں کے ان واقعات کی ذمہ داری بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” پر ڈالنے لگے ۔گویا کہ ہم ان واقعات کے بعد یہ بات تسلیم کرنے لگے کہ ہمارا دشمن اس قدر منظم اور مضبوط ہے کہ وہ ہمارے پیارے وطن میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے خطرناک ترین دہشتگردی کا ارتکاب کر سکتا ہے ،اور ہم خدانخواستہ بے بس لوگ ہیں ۔ایک نظرہم اپنی سوچ اور فکر پر ڈالیں تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ ہمارا جذبہ ستمبر کہاں تک زندہ ہے؟ ہماری صفوں میں بلکہ ہمارے ملک میں بھارتی ایجنٹوں کا راج ہے ، ہمارے بعض سیاست دان بھارت کی آشیرباد سے گذشتہ کئی سالوں سے جو جو گل کھلارہے ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ المیہ یہ ہے کہ اپنوں کی مہربانیوں سے پاکستان اندرونی لحاظ سے ہرلحاظ سے غیر محفوظ ہو چکا ہے ۔بحیثیت قوم ہم حب الوطنی کے زبانی دعوے تو بہت کرتے ہیں لیکن عملاً اس قدر بے حس ہو چکے ہیں کہ ہمیں اپنے اڑوس پڑوس کی بھی کچھ خبر نہیں ۔ کوئی چھوٹا بڑا شہری محفوظ نہیں ہے ۔ہمارے حکمران موجودہ حالات کا ادراک کرنے کی بجائے اس قدر بے حس ہوچکے ہیں کہ انہیں ملکی سلامتی و استحکام کیلئے موجود خطرات سے نبرد آزما ہونے کے لئے کوئی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت بھی محسوس نہیں ہو رہی ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ6ستمبر1965ء کا جذبہ قوم میں آج بھی موجود ہے ۔پاکستان ایٹمی قوت ہے اس لئے ہمارے حکمرانوں کو مصلحتوں سے بے نیاز ہو کر اپنی پالیسی واضح کر دینا چاہئے ۔بھارتی حکمران یہ بات ذہین نشین کر لیں کہ پاکستان کے عوام و خواص ملکی سلامتی کو تمام امور پر مقدم سمجھتے ہیں ۔۔دشمن لاکھ برا چاہے مگر ہم انہیں اُن کے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دینگے ۔ پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے والے مفاد پرست عناصر اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بحیثیت قوم اپنے معاملات کا جائزہ لیں اور ہماری صفوں میں موجودملک و اسلام دشمن قوتوں کے ایجنٹوں کو پہچانیں ۔جو یہود ونصاریٰ کے ساتھ ساتھ ہمارے ازلی دشمن بھارت کے ناپاک عزائم کی تکمیل میں ان کے شریک کار بن چکے ہیں۔ ہماری سبھی آن بان اپنے پیارے پاک وطن سے ہے رب کائنات نے یہ اقتدار ، یہ عالی شان محلات ، یہ آسائشیں جو ہمیں عطاکر رکھی ہیں ہمیں ان کی قدر کرنا چاہئے ۔
وطن عزیز کی بقا ء ،سلامتی و استحکام اور ایک خوشحال اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی ذمہ داری محض افواج کی نہیں ، اس لئے ہم سب کو اپنا اپناکردار ادا کرنا ہوگا ۔ بھارت کے مذموم مقاصدکو ناکام بنانے کیلئے ہمیں اپنے اندر اتحاد ،اتفاق اور اخوت و بھائی چارے کو فروغ دینا ہوگا ۔خدانخواستہ بھارت اپنے ایجنڈے کے مطابقاپنی کسی ایک سازش میں بھی کامیاب ہوگیا تو ہمیں خطے میں کہیں پناہ نہیں ملے گی ۔ آنے والا دورریموٹ کنٹرول ایٹمی اسلحے کا ہے لیکن دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے جذبہ ایمانی کا ہونا لازم ہے ، ہمیں اپنی شاہانہ مزاجی اور بے حسی سے چھٹکارا پانا ہوگا تاکہ دشمن اگر ہم پر کوئی وار کرے بھی تواسے اس بات کا اندازہ ہو جائے کہ فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے 6ستمبر 1965ء کو اپنے خطاب میں جو کہا تھا وہ ایک سچائی ہے یعنی کہ ” بھارتی حکمران شاہد ابھی یہ نہیں جانتے کہ انہوں نے کس قوم کو للکارا ہے ۔اس ایک جملے کی عملی تفسیر بن کر ہم نے دنیا کو دکھانا ہے ،اسی سوچ و فکر میں ہماری بقاء ہے۔