اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اور اصلاحات خسرو بختیار نے کہا ہے کہ ماضی میں مصنوعی طریقے سے معیشت میں ترقی دکھائی گئی۔ کھپت اور سرمایہ کاری میں عدم توازن کی وجہ سے کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے کا سامنا ہے جس سے کرنسی دباﺅ کا شکار ہوئی۔
اسلام آباد میں پاکستان ادارہ برائے معاشی ترقی پائیڈ کی تین روزہ کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں خسرو بختیار نے کہا کہ موجودہ حکومت ٹیکس وصولی کی شرح میں اضافہ کے لئے اقدامات کر رہی ہے، پاکستان میں کھپت کی شرح جی ڈی پی کا 95 فیصد ہے جبکہ سرمایہ کاری و بچت بہت کم ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو ڈھانچہ جاتی مسائل کا سامنا ہے۔ انسانی وسائل کی ترقی، جدید ٹیکنالوجی پائیدار بنیادوں پر زرعی شعبے کی ترقی سماجی تحفظ اور مالیاتی انکلوژن پر توجہ دے رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں چار سالوں میں نجی شعبہ کی سرمایہ کاری 10.4 فیصد سے کم ہو کر 9.8 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ سرکاری شعبہ کی سرمایہ کاری میں 1.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔